10 Astonishing Facts About the Taj Mahal

The Taj Mahal, one of the Seven Wonders of the World, is a symbol of love and an architectural masterpiece. Located in Agra, India, this iconic monument attracts millions of visitors every year. While most people know it as a beautiful white marble mausoleum built by Mughal Emperor Shah Jahan for his beloved wife Mumtaz Mahal, there are many fascinating facts about the Taj Mahal that remain lesser-known. From its intricate design to its historical significance, the Taj Mahal is full of surprises. Here are 10 astonishing facts about this magnificent structure that will leave you in awe.

تاج محل، جو دنیا کے سات عجائبات میں سے ایک ہے، محبت کا نشان اور فن تعمیر کا ایک شاہکار ہے۔ یہ آگرہ، ہندوستان میں واقع ہے اور ہر سال لاکھوں سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ اگرچہ زیادہ تر لوگ اسے مغل بادشاہ شاہ جہاں کی محبوبہ ملکہ ممتاز محل کے لیے تعمیر کردہ ایک خوبصورت سفید سنگ مرمر کا مقبرہ سمجھتے ہیں، لیکن تاج محل کے بارے میں کئی دلچسپ حقائق ہیں جو کم ہی لوگ جانتے ہیں۔ اس کی پیچیدہ ڈیزائن سے لے کر اس کی تاریخی اہمیت تک، تاج محل حیرت انگیز حقائق سے بھرا ہوا ہے۔ یہاں تاج محل کے بارے میں 10 حیرت انگیز حقائق ہیں جو آپ کو حیران کر دیں گے۔

1. تاج محل کی تعمیر میں 22 سال لگے

تاج محل کی تعمیر 1632 میں شروع ہوئی اور 1653 میں مکمل ہوئی۔ اس کی تعمیر میں تقریباً 22 سال لگے، اور اس دوران 20,000 سے زیادہ مزدوروں اور کاریگروں نے کام کیا۔

2. تاج محل سفید سنگ مرمر سے بنا ہے

تاج محل سفید سنگ مرمر سے بنا ہے، جو ہندوستان کے مختلف علاقوں سے لایا گیا تھا۔ یہ سنگ مرمر وقت کے ساتھ ساتھ رنگ بدلتا ہے، صبح کے وقت گلابی، شام کو دودھیا سفید، اور چاندنی رات کو سنہری نظر آتا ہے۔

3. تاج محل کی تعمیر میں مختلف ممالک کے کاریگر شامل تھے

تاج محل کی تعمیر میں ہندوستان کے علاوہ ایران، ترکی، اور یورپ کے کاریگر بھی شامل تھے۔ ان کاریگروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے تاج محل کو ایک شاہکار بنا دیا۔

4. تاج محل کی تعمیر میں لاکھوں روپے خرچ ہوئے

تاج محل کی تعمیر پر اس وقت تقریباً 32 ملین روپے خرچ ہوئے، جو آج کے حساب سے اربوں ڈالر کے برابر ہیں۔

5. تاج محل کی تعمیر میں جیومیٹری کا استعمال

تاج محل کی تعمیر میں جیومیٹری کا بہت زیادہ استعمال کیا گیا ہے۔ اس کی ہر چیز، جیسے دروازے، کھڑکیاں، اور دیواریں، ایک خاص تناسب کے مطابق بنائی گئی ہیں۔

6. تاج محل کی چار میناریں

تاج محل کے چاروں کونوں پر چار میناریں ہیں۔ یہ میناریں تھوڑی باہر کی طرف جھکی ہوئی ہیں تاکہ اگر کبھی زلزلہ آئے تو یہ میناریں گر کر تاج محل کو نقصان نہ پہنچائیں۔

7. تاج محل کی تعمیر میں قیمتی پتھروں کا استعمال

تاج محل کی دیواروں اور فرش پر قیمتی پتھروں کا استعمال کیا گیا ہے۔ ان پتھروں کو مختلف ممالک سے درآمد کیا گیا تھا، جیسے چین سے فیروزہ، تبت سے لاجورد، اور سری لنکا سے نیلم۔

8. تاج محل کی تعمیر میں شاہ جہاں کی ذاتی دلچسپی

شاہ جہاں نے تاج محل کی تعمیر میں ذاتی دلچسپی لی تھی۔ وہ روزانہ تعمیراتی کام کا جائزہ لیتے تھے اور ہر چیز کو اپنی مرضی کے مطابق بنواتے تھے۔

9. تاج محل کی تعمیر کے بعد کاریگروں کے ہاتھ کاٹ دیے گئے

ایک مشہور روایت کے مطابق، شاہ جہاں نے تاج محل کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد کاریگروں کے ہاتھ کاٹ دیے تھے تاکہ وہ کبھی بھی ایسا شاہکار دوبارہ نہ بنا سکیں۔

10. تاج محل کی تعمیر میں ماحولیاتی تحفظ کا خیال

تاج محل کی تعمیر میں ماحولیاتی تحفظ کا بھی خیال رکھا گیا تھا۔ اس کے اردگرد باغات اور فوارے ہیں، جو اس کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔

تاج محل کی تاریخی اہمیت

تاج محل نہ صرف محبت کا نشان ہے بلکہ یہ مغل فن تعمیر کا ایک عظیم شاہکار بھی ہے۔ یہ دنیا بھر میں ہندوستان کی ثقافتی اور تاریخی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔

تاج محل کی سیاحت

تاج محل ہر سال لاکھوں سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ یہ نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا کے سیاحوں کے لیے ایک اہم مقام ہے۔

تاج محل کی حفاظت

تاج محل کی حفاظت کے لیے ہندوستان کی حکومت نے کئی اقدامات کیے ہیں۔ اسے آلودگی اور دیگر خطرات سے بچانے کے لیے خصوصی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

آخر میں

تاج محل نہ صرف محبت کا نشان ہے بلکہ یہ فن تعمیر کا ایک عظیم شاہکار بھی ہے۔ اس کی تعمیر میں استعمال ہونے والے مواد، کاریگروں کی مہارت، اور اس کی تاریخی اہمیت اسے دنیا بھر میں منفرد بناتی ہے۔ اگر آپ کبھی ہندوستان جائیں، تو تاج محل دیکھنا نہ بھولیں، کیونکہ یہ ایک ایسا مقام ہے جو آپ کو حیران کر دے گا۔

یہ کہانی ہمیں یہ یاد دلاتی ہے کہ محبت اور فن تعمیر کا امتزاج کتنا خوبصورت ہو سکتا ہے۔ تاج محل اس کی ایک زندہ مثال ہے، جو ہمیں محبت، تاریخ، اور فن تعمیر کی اہمیت سکھاتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *