500-Year-Old Matchmaking Tree: A Symbol of Love and Connection

In the heart of a forest in northern Germany stands a 500-year-old oak tree that has been playing the role of a matchmaker for over a century. Known as the “Bridegroom’s Oak” (or “Bräutigamseiche” in German), this ancient tree has become a symbol of love and connection, helping countless singles find their life partners. Located near the town of Eutin, this tree has its own postal address and has reportedly facilitated over 100 marriages.

The tree features a hollow trunk that has been used as a mailbox since 1892. Every month, postal workers deliver 50 to 60 letters to this unique mailbox, climbing a ladder to reach the slot. Visitors can read these letters, which come from all over the world, and decide whether to respond to any of them. This extraordinary tree has become a cultural landmark, attracting tourists and love-seekers alike.

شمالی جرمنی کے ایک جنگل میں شاہ بلوط کا ایک درخت ہے جس نے ایک صدی سے زیادہ عرصے سے محبت کرنے والوں کو ’جوڑے رکھنے‘ کی ڈیوٹی سر انجام دے رہا ہے۔ جرمنی کے شہر ایوٹن کے باہر واقع یہ 500 سال پرانا بلوط کا درخت، جسے مقامی زبان میں ’برائیڈ گروم اوک‘ (دلہا بلوط) کہا جاتا ہے، کنوارے افراد کو ملانے کا کام کر رہا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ درخت اب تک 100 سے زیادہ شادیاں کرا چکا ہے۔ اس درخت کی کہانی نہ صرف جرمنی بلکہ پوری دنیا میں مشہور ہے، اور یہ محبت کی علامت کے طور پر جانا جاتا ہے۔

درخت کی کہانی

اس درخت میں ایک شگاف ہے جو 1892 سے میل باکس کے طور پر استعمال ہو رہا ہے۔ جرمن زبان میں اسے ’بروٹیگامسیچی‘ کہا جاتا ہے۔ یہ درخت برلن کے شمال میں تقریباً 250 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ڈوڈو فاریسٹ میں موجود ہے، اور اس کا اپنا پوسٹل کوڈ بھی ہے۔ جرمن پوسٹل سروس کے ڈاکیے ہر ماہ بڑی ایمانداری سے 50 سے 60 خطوط اس درخت کے حوالے کرتے ہیں۔ یہ خطوط دنیا بھر سے بھیجے جاتے ہیں، اور زائرین ان پیغامات کو دیکھ سکتے ہیں۔

ڈاکیوں کی محنت

500 سال سے زیادہ پرانے اس 25 میٹر (82 فٹ) لمبے درخت تک خطوط پہنچانے کے لیے ڈاکیوں کو ایک سیڑھی پر چڑھ کر تقریباً 3 میٹر (10 فٹ) اوپر آربورل میل باکس تک پہنچنا پڑتا ہے۔ یہ خطوط دنیا بھر سے بھیجے جاتے ہیں، اور زائرین ان پیغامات کو دیکھ سکتے ہیں۔ ڈاکیوں کی یہ محنت اس درخت کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے، اور یہ دکھاتی ہے کہ یہ درخت نہ صرف ایک میل باکس ہے بلکہ محبت اور امید کی علامت بھی ہے۔

درخت کا مقبول ہونا

یہ درخت محبت کی علامت بن چکا ہے۔ لوگ دور دراز سے اس درخت تک سفر کرتے ہیں اور اپنے دل کی بات لکھ کر اس میل باکس میں ڈالتے ہیں۔ کچھ خطوط میں لوگ اپنی پسندیدہ صفات بیان کرتے ہیں، جبکہ کچھ میں وہ اپنے خوابوں اور خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔ یہ درخت نہ صرف جرمنی بلکہ پوری دنیا میں مشہور ہے، اور لوگ اسے محبت اور رشتوں کی علامت سمجھتے ہیں۔

شادیوں کا سبب

درخت پر آنے والے زائرین ان خطوط کو پڑھ سکتے ہیں اور فیصلہ کر سکتے ہیں کہ آیا وہ کسی بھی خط لکھنے والے کے ساتھ رابطہ استوار کرلیں یا نہیں۔ اس طرح یہ درخت اب تک 100 سے زیادہ شادیوں کا سبب بنا ہے۔ کچھ جوڑوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس درخت کے ذریعے اپنے شریکِ حیات کو تلاش کیا ہے، اور یہ درخت ان کی زندگی میں ایک اہم موڑ ثابت ہوا ہے۔

درخت کی تاریخی اہمیت

یہ درخت 500 سال سے زیادہ پرانا ہے اور اس کی لمبائی 25 میٹر (82 فٹ) ہے۔ یہ نہ صرف جرمنی بلکہ پوری دنیا میں محبت کی علامت کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس درخت کی تاریخی اہمیت کو دیکھتے ہوئے مقامی حکومت نے اسے محفوظ رکھنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے ہیں۔ یہ درخت جرمنی کے ثقافتی ورثے کا ایک اہم حصہ ہے۔

درخت کی دیکھ بھال

مقامی حکومت اس درخت کی دیکھ بھال کرتی ہے اور اسے محفوظ رکھنے کے لیے اقدامات کرتی ہے۔ درخت کو قدرتی آفات اور بیماریوں سے بچانے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جاتے ہیں۔ مقامی لوگ بھی اس درخت کی دیکھ بھال میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ درخت کو صاف ستھرا رکھتے ہیں اور زائرین کو اس کی اہمیت سے آگاہ کرتے ہیں۔

درخت کے زائرین

یہ درخت نہ صرف جرمنی بلکہ دنیا بھر سے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ لوگ اس درخت تک سفر کرتے ہیں اور اپنے دل کی بات لکھ کر اس میل باکس میں ڈالتے ہیں۔ زائرین کا کہنا ہے کہ یہ درخت انہیں امید اور محبت کا احساس دلاتا ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس درخت کے ذریعے اپنے شریکِ حیات کو تلاش کیا ہے۔

نتیجہ

یہ 500 سال پرانا درخت نہ صرف ایک قدرتی عجوبہ ہے بلکہ محبت اور رشتوں کی علامت بھی ہے۔ اس کی کہانی لوگوں کو یہ پیغام دیتی ہے کہ محبت کبھی بھی، کہیں بھی، اور کسی سے بھی ہو سکتی ہے۔ اگر آپ بھی اپنے لیے شریکِ حیات کی تلاش میں ہیں، تو شاید یہ درخت آپ کی مدد کر سکتا ہے!

New

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *