Palestinian Journalist’s Emotional Reunion with Daughter After Release

After being held in Israeli custody, Palestinian journalist Rola Hassanein was reunited with her young daughter, a moment that touched hearts worldwide. The emotional scenes of their meeting became a powerful symbol of the struggles faced by Palestinian families under occupation. Released as part of a ceasefire agreement, this story highlights resilience, hope, and the human cost of conflict.

فلسطینی قیدیوں کی رہائی

غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل نے 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا، جن میں خواتین اور بچے شامل تھے۔ یہ رہائی ایک اہم قدم سمجھی جا رہی ہے کیونکہ ان قیدیوں میں کئی ایسے افراد تھے جن پر کوئی واضح مقدمہ نہیں تھا۔ فلسطینی عوام کے لیے یہ رہائی ایک فتح ہے، لیکن وہ اس جدوجہد کو مکمل آزادی کی جانب پہلا قدم سمجھتے ہیں۔

رولا حسنین کی گرفتاری کی وجوہات

رولا حسنین، جو ایک معروف فلسطینی صحافی ہیں، کو اسرائیلی حکام نے صحافتی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ وہ اسرائیلی قبضے کے خلاف مظاہروں کو اجاگر کر رہی ہیں اور اپنی رپورٹنگ کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر فلسطینیوں کی جدوجہد کو نمایاں کر رہی ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان کی گرفتاری کو آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

ماں اور بیٹی کی ملاقات

رولا حسنین کی اپنی بیٹی ایلیا سے ملاقات کا لمحہ جذبات سے بھرپور تھا۔ ایلیا، جو اپنی ماں کی قید کے دوران اپنے دادا دادی کے پاس رہ رہی تھی، اپنی ماں کے گلے لگتے ہی زاروقطار رو پڑی۔ یہ منظر وہاں موجود تمام افراد کے لیے جذباتی ثابت ہوا۔ اس ملاقات نے دنیا کو یاد دلایا کہ فلسطینی قیدیوں کی کہانیاں صرف سیاسی مسائل نہیں بلکہ انسانی درد اور جدوجہد کی کہانیاں ہیں۔

عالمی ردعمل

رولا حسنین کی رہائی پر عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ جیسی تنظیموں نے اس واقعے کو اسرائیل کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ایک اور ثبوت قرار دیا۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے نمائندے نے بھی اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کیا اور ان کی رہائی کے لیے دباؤ بڑھانے کا مطالبہ کیا۔

فلسطینی عوام کی خوشی

رولا حسنین کی رہائی کو فلسطینی عوام نے امید کی کرن سمجھا۔ غزہ اور مغربی کنارے میں ان کی رہائی کا جشن منایا گیا اور مظلوم فلسطینی قیدیوں کی آزادی کے حق میں دعائیں کی گئیں۔ ان کی رہائی نے فلسطینی عوام کے حوصلے بلند کیے اور انہیں یقین دلایا کہ ان کی جدوجہد عالمی توجہ حاصل کر رہی ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل لمحات

رولا حسنین اور ایلیا کی ملاقات کی ویڈیو سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ لاکھوں افراد نے اس ویڈیو کو شیئر کیا اور اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس ویڈیو کو فلسطینی عوام کے دکھوں کو اجاگر کرنے کے لیے استعمال کیا، جبکہ کئی بین الاقوامی شخصیات نے اس ویڈیو پر تبصرے کرتے ہوئے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لیے حمایت کا اعلان کیا۔

جدوجہد کی کہانی جاری

اگرچہ رولا حسنین کی رہائی فلسطینی عوام کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے، لیکن اسرائیلی جیلوں میں اب بھی ہزاروں فلسطینی قیدی موجود ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور فلسطینی رہنما اس جدوجہد کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔ یہ کہانی آزادی کے سفر کا ایک باب ہے، لیکن مکمل انصاف اور آزادی کا خواب ابھی باقی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *