An Unforgettable Tale of Tragedy from Sindhi Weddings

Stories passed down from one generation to another often carry deep emotions, life lessons, and unforgettable memories. One such story was shared by my father, who was an eyewitness to a heart-wrenching incident during his youth. It was a time before he got married, and he attended the wedding of a Sindhi friend in a nearby village. The events that unfolded turned a joyous occasion into a tale of sorrow, leaving a lasting impact on everyone present.

ہمارے ابو نے بتایا کہ وہ بارات کے ساتھ اونٹوں اور بیل گاڑیوں پر ایک سندھی دوست کی شادی میں گئے تھے۔ واپسی پر دلہا دلہن کو ایک ہی بیل گاڑی میں بٹھایا گیا۔ دلہن اپنی چادر، جو سندھی اجرک تھی، میں لپٹی ہوئی کافی بے چین نظر آ رہی تھی۔ جب اس سے پوچھا گیا تو اس نے بتایا کہ اسے کمر پر کچھ حرکت محسوس ہو رہی ہے۔

دلہا اسے بیل گاڑی سے نیچے لے گیا تاکہ معلوم کرے کہ مسئلہ کیا ہے۔ جب چادر ہٹائی گئی تو پتہ چلا کہ دلہن کے روایتی عروسی پراندے میں ایک سانپ الجھا ہوا تھا۔ دلہا نے فوراً پراندے کو پکڑ کر جھٹکنا شروع کیا، لیکن سانپ نے اچانک دولہے کی گردن پر کاٹ لیا۔ چند ہی لمحوں میں دولہا زمین پر گر کر تڑپنے لگا اور موقع پر ہی دم توڑ گیا۔

بارات جو خوشیوں سے بھرپور تھی، اب غم و الم میں بدل گئی۔ دلہن کو وہیں سے واپس اس کے گھر روانہ کر دیا گیا، اور دولہا کی لاش کے ساتھ یہ لوگ روتے ہوئے واپس گاؤں پہنچے۔ یہ سانحہ گاؤں بھر کے لوگوں کے دلوں پر گہرے اثرات چھوڑ گیا، اور مدتوں اس کی بازگشت سنائی دیتی رہی۔

کچھ عرصے بعد اسی علاقے میں ایک اور عجیب و دلخراش واقعہ پیش آیا۔ شادی کی اگلی صبح دولہا دلہن کمرے سے باہر نہیں آئے۔ جب دروازہ توڑا گیا تو دونوں مردہ حالت میں پائے گئے۔ موت کی وجہ تو معلوم نہیں ہو سکی، لیکن اس وقت جمعہ کا دن تھا، اور تمام کاروبار بند تھا۔ مرحومین کے لواحقین نے کفن دفن کا سامان حاصل کرنے کے لیے دوکان کھلوائی۔

ولیمہ جس دن ہونا تھا، اس دن خوشیوں کے انتظامات کی جگہ غم کا ماحول تھا۔ ولیمے کے تنبو تلے جنازے کے لیے دری بچھائی گئی، اور دیگیں جو کھانے کے لیے تیار تھیں، میت کے لیے استعمال ہوئیں۔ یہ واقعہ پورے علاقے میں گہرے صدمے کا باعث بنا اور ایک عرصے تک لوگوں کے ذہنوں میں تازہ رہا۔

یہ کہانیاں ہمیں دکھاتی ہیں کہ خوشیوں کے لمحے کس طرح پل بھر میں غم میں بدل سکتے ہیں۔ یہ نہ صرف ہماری زندگی کی بے ثباتی کو یاد دلاتی ہیں بلکہ یہ بھی کہ دکھ اور مصیبت میں ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہماری ذمہ داری ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *