The internet has become an essential part of modern life, enabling communication, business, and entertainment worldwide. While many countries enjoy fast and reliable internet speeds, Pakistan faces persistent issues with slow connectivity. Whether streaming a video, downloading a document, or attending an online meeting, users frequently experience frustrating delays. But is this a global issue or a local problem? Reports suggest that Pakistan’s internet speed has significantly declined in recent months, raising concerns among consumers and businesses alike. According to Ookla Speedtest Global Index, Pakistan ranks among the slowest countries in terms of mobile and broadband internet speeds. This decline has sparked political debates, with opposition parties questioning the government’s role in improving digital infrastructure. So, what is the real reason behind Pakistan’s slow internet?
پاکستان میں انٹرنیٹ کی سست روی ایک بڑا مسئلہ بن چکی ہے، جس کی وجہ سے صارفین اور کاروباری ادارے شدید پریشانی کا شکار ہیں۔ اوکلا اسپیڈ ٹیسٹ گلوبل انڈیکس کی رپورٹ کے مطابق پاکستان موبائل انٹرنیٹ کی رفتار کے لحاظ سے 111 ممالک میں سے 100ویں نمبر پر جبکہ براڈبینڈ انٹرنیٹ میں 158 ممالک میں سے 141ویں نمبر پر آ چکا ہے۔ انٹرنیٹ کی اس خراب صورتحال کی ایک بڑی وجہ حکومتی پالیسیوں اور ٹیلی کام انفرااسٹرکچر میں سرمایہ کاری کی کمی سمجھی جا رہی ہے۔
حکومت اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے درمیان بھی اس مسئلے پر اختلافات نظر آ رہے ہیں۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں انٹرنیٹ کی سست رفتاری پر ہونے والی بحث میں پی ٹی اے کے چیئرمین نے اعتراف کیا کہ یا تو حکومت سوشل میڈیا کو مکمل بند کر سکتی ہے یا اسے کھلا رکھ سکتی ہے، لیکن رفتار کم کرنا ممکن نہیں ہے۔ اس بیان نے یہ واضح کر دیا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کے مسائل محض تکنیکی نہیں بلکہ سیاسی بھی ہیں۔
پاکستان میں انٹرنیٹ کی بنیادی سہولیات میں کمی کی ایک بڑی وجہ ٹیلی کام انفرااسٹرکچر پر حکومت کی عدم توجہ ہے۔ فائبر آپٹک نیٹ ورکس بچھانے اور ڈیجیٹل ہائی ویز بنانے میں سرمایہ کاری کی شدید ضرورت ہے، لیکن اب تک اس پر کوئی قابل ذکر کام نہیں ہوا۔ انٹرنیٹ کی موجودہ خراب صورتحال کے باعث نہ صرف عام صارفین بلکہ آئی ٹی انڈسٹری اور فری لانسرز بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
ای کامرس، فری لانسنگ، اور آن لائن بزنسز کے لیے تیز رفتار انٹرنیٹ بنیادی ضرورت ہے، لیکن پاکستان میں سست انٹرنیٹ کی وجہ سے ڈیجیٹل معیشت بھی مشکلات کا شکار ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں حکومتیں ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر کو اولین ترجیح دیتی ہیں تاکہ کاروباری سرگرمیاں بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہ سکیں، جبکہ پاکستان میں اس حوالے سے سنجیدہ اقدامات کی کمی ہے۔

سیاسی جماعتیں بھی اس مسئلے پر حکومت سے جواب طلب کر رہی ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے انٹرنیٹ کی سست رفتاری پر حکومت پر سخت تنقید کی ہے اور ٹیلی کام انفرااسٹرکچر میں بہتری کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ اگر حکومت نے اس مسئلے کو فوری طور پر حل نہ کیا تو پاکستان مزید ڈیجیٹل طور پر پیچھے رہ سکتا ہے۔
انٹرنیٹ کی سست رفتاری کا ایک اور بڑا سبب بڑھتی ہوئی سنسرشپ اور حکومتی پابندیاں بھی ہیں۔ پچھلے کچھ عرصے میں مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر عائد پابندیوں اور بلاکنگ پالیسیوں کی وجہ سے نیٹ ورک کی کارکردگی متاثر ہوئی ہے۔ بہت سے ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر حکومت اس پالیسی میں نرمی کرے اور آئی ٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری کو فروغ دے تو انٹرنیٹ کی صورتحال میں بہتری آ سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کے مسائل کا حل ایک مضبوط ڈیجیٹل پالیسی، بہتر انفرااسٹرکچر، اور حکومت و نجی شعبے کے درمیان تعاون میں مضمر ہے۔ جب تک حکومت اور ٹیلی کام کمپنیاں مل کر فائبر آپٹک نیٹ ورکس اور جدید ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری نہیں کریں گی، تب تک انٹرنیٹ کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
حکومت کو چاہیے کہ وہ ٹیلی کام سیکٹر میں اصلاحات کرے، ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر کی ترقی کے لیے سرمایہ کاری کو فروغ دے اور بین الاقوامی معیار کے مطابق انٹرنیٹ سروسز فراہم کرے۔ اگر یہ اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت شدید نقصان اٹھا سکتی ہے اور عوام کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔