A Love Beyond Time: When Age Couldn’t Define Our Story

Love is unpredictable, unbound by rules, and often defies societal expectations. My story is a testament to this truth. It was the mid-1960s, and I was just a 16-year-old student in Istanbul. Life had taken an unexpected turn when I was forced to leave school due to health issues. My father, a strict yet loving man with a military background, tried to lift my spirits by taking me to a nightclub one evening. Little did I know that this night would change my life forever. It was then that I met Alpay, a 30-year-old man who would become my greatest love. Our love story began that night, unfolding in ways I could never have imagined.

میری زندگی کی یہ کہانی اس وقت شروع ہوئی جب میں ایک اداس اور مایوس طالبہ تھی۔ اسکول چھوڑنے کے بعد، میں اپنے والد کے ساتھ ایک نائٹ کلب گئی جہاں میرے والد کے ایک سابق ساتھی نے مجھے اپنے لیبر یونین میں شامل ہونے کی تجویز دی۔ میرے والد کو میری حفاظت کی فکر تھی، لیکن جب اس کے دوست نے الپائے کو میری دیکھ بھال کے لیے متعارف کرایا، سب کچھ بدل گیا۔

الپائے ایک وجیہہ اور پرکشش شخص تھا، اس کی نیلی آنکھوں میں ایک خاص چمک تھی۔ وہ میرا سرپرست بنا، لیکن ہم دونوں کے درمیان ایک خاص کشش محسوس ہونے لگی۔ روزانہ کی ملاقاتوں نے ہمارے درمیان ایک خاموش مگر گہری محبت کو جنم دیا۔ ہم نے کبھی اس محبت کو الفاظ میں بیان نہیں کیا، لیکن ہماری نظریں اور مسکراہٹیں سب کچھ کہہ دیتی تھیں۔

مجھے یاد ہے جب پہلی بار الپائے نے میرا ہاتھ تھاما۔ وہ لمحہ جیسے وقت کو روک چکا تھا۔ اس کی موجودگی میرے لیے ایک پناہ گاہ بن گئی۔ میرے والد کی سختیوں کے باوجود، الپائے میرے ساتھ تھا، میرے خوابوں اور احساسات کا محافظ۔

ہمارے درمیان عمر کا ایک بڑا فرق تھا، لیکن محبت نے اس فرق کو کبھی محسوس ہونے نہیں دیا۔ معاشرتی نظریات اور روایات ہمارے راستے میں حائل ہو سکتے تھے، مگر ہماری محبت کی شدت ہر رکاوٹ کو پار کرنے کے لیے کافی تھی۔

میں نے اپنی زندگی میں پہلی بار خود کو مکمل محسوس کیا۔ ہر دن میرے لیے ایک نئی خوشی لے کر آتا تھا۔ الپائے کی باتیں، اس کی ہنسی، اس کا خیال رکھنا، سب میرے دل میں خاص جگہ بنا چکے تھے۔

میرے گھر میں سخت اصول تھے، لیکن میں نے اپنی محبت کو کبھی کمزور نہیں پڑنے دیا۔ میرے والد کو شاید یہ معلوم تھا کہ میری زندگی میں کچھ نیا اور خاص ہورہا ہے، لیکن وہ خاموش رہے۔ شاید وہ جانتے تھے کہ سچی محبت کو روکنا ممکن نہیں۔

وقت گزرتا گیا اور ہماری محبت پروان چڑھتی رہی۔ وہ لمحہ جب میرے والد نے کہا “میں اپنی بیٹی کو تمہارے حوالے کرتا ہوں” میرے دل میں ہمیشہ کے لیے نقش ہوگیا۔ یہ ایک معمولی جملہ نہیں تھا، بلکہ ایک ایسی حقیقت تھی جس نے میری زندگی کا راستہ بدل دیا۔

یہ محبت صرف ایک رومانوی کہانی نہیں تھی، بلکہ ایک ایسی حقیقت تھی جس نے میرے وجود کو مکمل کر دیا۔ عمر کے فرق کے باوجود، دنیا کی روایات کے باوجود، ہمارا ساتھ ہمیشہ کے لیے تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *