Life is full of unexpected twists, and sometimes, the journey to happiness takes us through heartache and self-discovery. In 2014, I found myself lost and heartbroken, living on a small boat in Vancouver, Canada. A call from an old friend led me to Istanbul, where I hoped to heal my wounds and start anew. What followed was a rollercoaster of emotions, relationships, and lessons that ultimately shaped my path to a “happy ever after.”
یہ 2014 کی بات ہے، میں وینکوور، کینیڈا میں ایک چھوٹی سی کشتی پر رہ رہی تھی۔ ایک طویل مدتی تعلق کے خاتمے نے مجھے الجھن میں ڈال دیا تھا۔ میں نہیں جانتی تھی کہ میں اپنی زندگی میں کیا کر رہی ہوں۔ ایسے میں میری ترک دوست مینا کا فون آیا، جو استنبول میں ایک ریستوران میں کام کر رہی تھی۔ اس نے مجھے وہاں کام کرنے کی دعوت دی، اور میں نے فیصلہ کیا کہ میں اپنی تکلیف کو بھلانے کے لیے استنبول جاؤں گی۔
استنبول پہنچتے ہی مجھے احساس ہوا کہ جس جگہ میں کام کرنے آئی ہوں، وہ میرے لیے موزوں نہیں۔ مایوسی میں، میں چیہانگیر کے ایک یوگا سینٹر چلی گئی، جہاں مجھے چند ہفتوں کے اندر یوگا سکھانے کی ملازمت مل گئی۔ یہ میرے لیے زندگی کا ایک نیا موڑ تھا اور میں نے خود کو یوگا کی دنیا میں ڈھالنا شروع کر دیا۔
ترکی میں مردوں کے رویے کو سمجھنا میرے لیے مشکل ثابت ہوا۔ ان کے مزاج اور رویوں نے مجھے کئی بار پریشان کیا۔ میں نے ایک تعلق قائم کیا، مگر وہ بہت ہی مشکل اور پیچیدہ ثابت ہوا۔ جھوٹ اور بداعتمادی نے ہمارے تعلق کو کمزور کر دیا۔ میں خود حیران تھی کہ میں اتنے خراب رشتے میں کیسے الجھ گئی۔
اب جب میں پیچھے مڑ کر دیکھتی ہوں تو سمجھ آتا ہے کہ یہ سب میرے اپنے فیصلوں کا نتیجہ تھا۔ میں پچھلے بریک اپ سے پوری طرح نہیں سنبھلی تھی، اسی لیے میں نے خود کو ایک غیر مستحکم تعلق میں جھونک دیا۔ میں نہ خود کھل کر محبت دے سکی اور نہ ہی بدلے میں اسے حاصل کر سکی۔ ہم دونوں کے درمیان ہمیشہ ایک فاصلہ رہا۔

یہ رشتہ ختم کرنا آسان نہیں تھا کیونکہ میرا ساتھی بار بار میرے پاس واپس آتا رہا۔ ہر بار جب میں دور جانے کی کوشش کرتی، وہ کسی نہ کسی بہانے سے میری زندگی میں واپس آ جاتا۔ ہم نے کافی عرصہ یہ کشمکش جاری رکھی۔
آخر کار، جنوری 2016 میں، میں نے فیصلہ کیا کہ مجھے اس تکلیف دہ تعلق سے نکلنا ہوگا۔ میں نے سوچا کہ اکیلے رہنا اس بے سکون رشتے میں رہنے سے بہتر ہے۔ میں نے ہمت جمع کی اور ہمیشہ کے لیے یہ باب بند کر دیا۔
یہ سفر آسان نہیں تھا، لیکن اس نے مجھے سکھایا کہ خوشی کبھی باہر سے نہیں آتی، بلکہ یہ ہمارے اندر ہوتی ہے۔ میں نے اپنے آپ کو بہتر بنانے پر توجہ دی، اپنی ذات کو قبول کیا اور اپنی خوشی کو خود تخلیق کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہی میرے حقیقی “ہیپی ایور آفٹر” کی شروعات تھی۔