British Royal Palace Hosts First-Ever Iftar in Its Thousand-Year History

In a historic first, Windsor Castle, one of the oldest and most iconic royal residences in the world, hosted an Iftar dinner during the holy month of Ramadan. The event, held in the State Apartments of the castle, marked the first time in its thousand-year history that the call to prayer (Azaan) echoed within its walls. The Azaan was followed by the breaking of the fast with dates, in accordance with the Sunnah of Prophet Muhammad (PBUH).

The Iftar was organized by a charity organization aimed at promoting religious harmony and interfaith dialogue. Over 350 Muslims attended the event, which was held in the grand St. George’s Hall, a venue typically reserved for state banquets and royal receptions. The hall was adorned with carpets and white tablecloths, with an array of food and beverages laid out for the guests. Simon Maple, Director of Visitor Operations at Windsor Castle, stated that the royal family has long been committed to promoting religious diversity and encouraging interfaith conversations.

اپنی ایک ہزار سالہ تاریخ میں پہلی بار ونڈسر کیسل کے اسٹیٹ اپارٹمنٹس میں افطار کے وقت اذان گونجی۔ برطانوی میڈیا کے مطابق سینٹ جارج ہال عام طور پر سربراہان مملکت کی تفریح اور خصوصی ضیافتوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ تاہم پہلے رمضان کو افطاری کے وقت یہاں مسلمانوں کی گماگہمی تھی۔ ضیافت کا اہتمام کیا گیا تھا اور مغرب کی اذان سے عمارت گونج رہی تھی۔

اذان کی آواز سنتے ہی روزہ داروں نے سنت نبوی ﷺ پر عمل کرتے ہوئے کھجوروں سے روزہ کھولا۔ سینٹ جارج ہال میں 350 سے زائد مسلمانوں نے جذبۂ مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کے تحت رمضان کا پہلا روزہ کھولا۔ سینٹ جارج ہال میں دریاں اور ان پر سفید چادریں بچھائی گئی تھیں جس پر کھانے اور مشروبات رکھے ہوئے تھے۔

تاریخی موقع

ونڈسر کیسل، جو برطانوی شاہی خاندان کی رہائش گاہوں میں سے ایک ہے، نے اپنی ہزار سالہ تاریخ میں پہلی بار رمضان کے مقدس مہینے میں افطار کا اہتمام کیا۔ یہ واقعہ نہ صرف برطانیہ بلکہ پوری دنیا میں مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کا ایک اہم پیغام ہے۔

سینٹ جارج ہال، جو عام طور پر سرکاری ضیافتوں اور شاہی تقریبات کے لیے استعمال ہوتا ہے، اس بار مسلمانوں کے لیے افطار کی میزبانی کر رہا تھا۔ اس موقع پر اذان کی آواز نے عمارت کو گونجایا، اور روزہ داروں نے کھجوروں سے روزہ کھولا۔

افطار کا اہتمام

افطار کا اہتمام ایک چیریٹی ادارے کی جانب سے کیا گیا تھا، جس کا مقصد مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینا تھا۔ اس تقریب میں 350 سے زائد مسلمانوں نے شرکت کی، جنہوں نے مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کے جذبے کے تحت رمضان کا پہلا روزہ کھولا۔

سینٹ جارج ہال میں دریاں اور سفید چادریں بچھائی گئی تھیں، جس پر کھانے اور مشروبات رکھے ہوئے تھے۔ اس موقع پر مہمانوں کو مختلف قسم کے کھانے پیش کیے گئے، جن میں روایتی برطانوی پکوانوں کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے لیے مخصوص کھانے بھی شامل تھے۔

شاہی خاندان کا کردار

ونڈسر کیسل کے وزیٹر آپریشنز ڈائریکٹر سائمن میپلز نے کہا کہ بادشاہ کئی برسوں سے مذہبی تنوع کو فروغ دینے اور بین المذاہب گفتگو کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تقریب شاہی خاندان کے اس عزم کا ایک واضح ثبوت ہے کہ وہ تمام مذاہب کے لوگوں کے ساتھ یکساں سلوک کرتے ہیں۔

شاہی خاندان نے مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، اور یہ افطار تقریب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

مذہبی ہم آہنگی کا پیغام

اس افطار تقریب کا اہتمام نہ صرف برطانیہ بلکہ پوری دنیا میں مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کا ایک اہم پیغام ہے۔ اس موقع پر شرکت کرنے والے مہمانوں نے کہا کہ یہ تقریب ان کے لیے ایک یادگار تجربہ تھی، اور انہوں نے شاہی خاندان کے اس اقدام کی تعریف کی۔

اس تقریب کا مقصد مختلف مذاہب کے لوگوں کے درمیان ہم آہنگی اور رواداری کو فروغ دینا تھا، اور یہ مقصد کامیابی کے ساتھ حاصل کیا گیا۔

آخر میں

ونڈسر کیسل میں پہلی بار افطار کا اہتمام ایک تاریخی واقعہ تھا، جو برطانوی شاہی خاندان کے مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کے عزم کا ایک واضح ثبوت ہے۔ اس تقریب نے نہ صرف مسلمانوں کو ایک یادگار تجربہ فراہم کیا، بلکہ یہ پوری دنیا میں مذہبی ہم آہنگی کا ایک اہم پیغام بھی ہے۔

ہم امید کرتے ہیں کہ یہ معلومات آپ کے لیے دلچسپ اور مفید ثابت ہوں گی۔ اگر آپ کبھی برطانیہ جائیں، تو ونڈسر کیسل کی سیر ضرور کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *