During a recent episode of Jeeto Pakistan League, former cricket captain Shoaib Malik made a joking remark to host Fahad Mustafa that has since gone viral and sparked intense debate. When Fahad mistakenly called a contestant “Hania” instead of her actual name “Rania,” Malik quipped: “This contestant’s name is Rania, why did you call her Hania?” Fahad quickly clarified he always calls Hania Amir by the nickname “Shargeena,” to which Malik responded: “You don’t need to be so serious!”
Social Media Backlash
The exchange triggered strong reactions online:
- Many criticized Malik for being “inappropriate”
- Some defended it as harmless banter
- Others referenced Malik’s past relationships
- Comments about his second marriage resurfaced
- Debate erupted about professional boundaries
Analyzing the Reaction
The intensity of responses reveals:
✔ Public figures remain under constant scrutiny
✔ Malik’s personal history influences perceptions
✔ Cultural expectations of humor vary widely
✔ Social media amplifies minor incidents
✔ Audience sensitivity to gender dynamics
Professionalism in Entertainment
This incident raises questions about:
- Appropriate humor in TV shows
- Host-guest dynamics
- Audience expectations
- Social media’s role in amplifying moments
- Cultural context of jokes
Conclusion: The Fine Line of Banter
While lighthearted exchanges are common in entertainment, this incident demonstrates how public figures must navigate humor carefully in today’s sensitive climate, where comments can quickly escalate into controversies.
جیتو پاکستان لیگ کے حالیہ ایپی سوڈ میں شعیب ملک اور فہد مصطفیٰ کے درمیان ہونے والی مختصر سی گفتگو نے سوشل میڈیا پر طوفان کھڑا کر دیا ہے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب فہد مصطفیٰ نے ایک مقابلے باز کو غلط نام سے پکارا، جس پر شعیب ملک نے طنزیہ انداز میں تبصرہ کیا۔
واقعے کی تفصیلات
اس شو کے دوران فہد مصطفیٰ نے ایک خاتون مقابلے باز کو “ہانیہ” کہہ کر پکارا، جبکہ اس کا اصل نام “رانیہ” تھا۔ شعیب ملک نے فوراً موقع کو بھانتے ہوئے کہا: “اس کا نام رانیہ ہے، آپ نے ہانیہ کیوں کہا؟” فہد نے جواب دیا کہ وہ ہمیشہ ہانیہ عامر کو “شرجینہ” کہتے ہیں، جس پر شعیب نے مزید چٹکی لیتے ہوئے کہا کہ فہد کو اتنا سنجیدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔
سوشل میڈیا پر ردعمل
یہ مختصر سی گفتگو سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی صارفین کی طرف سے شدید تنقید کا نشانہ بن گئی۔ کئی صارفین نے شعیب ملک کو “حد سے تجاوز” کرنے کا الزام دیتے ہوئے کہا کہ وہ ہر کسی کو اپنے جیسا سمجھتے ہیں۔ کچھ نے تو ان کی دوسری شادی اور ثنا جاوید سے تعلقات کا بھی ذکر کیا۔
مدافعین کا موقف

دوسری طرف، شعیب ملک کے کچھ مدافعین نے اسے معصومانہ مذاق قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک شو کا حصہ تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ فہد مصطفیٰ اور شعیب ملک کے درمیان دوستانہ تعلقات ہیں اور یہ ان کا معمول کا مذاق تھا۔
پیشہ ورانہ شوز میں مذاق کی حدود
یہ واقعہ ایک اہم سوال کھڑا کرتا ہے کہ تفریحی شوز میں مذاق کی حدود کیا ہونی چاہئیں۔ کیا میزبانوں اور مہمانوں کو ایک دوسرے پر ایسے طنزیہ تبصرے کرنے چاہئیں؟ کیا عوامی شخصیات کو اپنے الفاظ کا زیادہ خیال رکھنا چاہیے؟ یہ وہ سوالات ہیں جو اس واقعے کے بعد زیر بحث آئے ہیں۔
شعیب اور فہد کے ماضی کے تعلقات
فہد مصطفیٰ اور شعیب ملک کے درمیان دوستانہ تعلقات رہے ہیں اور وہ اکثر شو میں ایک دوسرے کے ساتھ مذاق کرتے نظر آتے ہیں۔ تاہم، اس بار یہ مذاق سوشل میڈیا پر تنازعے کا باعث بنا۔ کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ شاید شعیب ملک نے اپنے ماضی کے تنازعات کی وجہ سے زیادہ حساسیت کا شکار ہونا تھا۔
عوامی شخصیات اور ذمہ داری
یہ واقعہ عوامی شخصیات کے لیے ایک اہم سبق ہے کہ انہیں اپنے الفاظ اور رویوں کے بارے میں زیادہ ذمہ دارانہ رویہ اپنانا چاہیے، خاص طور پر جب وہ عوامی فورم پر ہوں۔ سوشل میڈیا کے اس دور میں معمولی سی بات بھی بڑے تنازعے کا باعث بن سکتی ہے۔
اختتامیہ
شعیب ملک اور فہد مصطفیٰ کے درمیان یہ مختصر سا تبادلہ دراصل ہمارے معاشرے کی ان پیچیدگیوں کو ظاہر کرتا ہے جو عوامی شخصیات، تفریحی شوز اور سوشل میڈیا کے درمیان موجود ہیں۔ جبکہ کچھ اسے معمولی مذاق سمجھتے ہیں، دوسروں نے اسے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ عوامی فورم پر بولتے وقت احتیاط اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا کتنا ضروری ہے۔