In a controversial move, the Uttar Pradesh police in India has decided to cover several mosques, including the famous Jama Masjid in Sambhal, with plastic sheets and tarpaulins during the Hindu festival of Holi. This decision comes as a precautionary measure to protect the mosques from potential damage during the Holi procession scheduled for March 14. The festival coincides with the holy month of Ramadan this year, adding to the sensitivity of the situation.
The move has sparked mixed reactions, with some supporting it as a necessary step to maintain communal harmony, while others criticize it as an unnecessary and divisive action. The decision highlights the ongoing challenges of balancing religious festivities and communal peace in a diverse country like India.
بھارتی ریاست اتر پردیش کی سنبھل پولیس نے ہندو تہوار ہولی کے موقع پر مشہور جامع مسجد سمیت 10 مساجد کو پلاسٹک کی چادروں اور ترپالوں سے ڈھانپنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ انہیں 14 مارچ کو ہونے والے ہولی کے جلوس سے بچانے کے لیے اقدام ہے، جو مساجد کے پاس سے گزرے گا۔ ہولی کا تہوار اس بار رمضان کے مقدس مہینے میں آرہا ہے، جس کی وجہ سے صورتحال مزید حساس ہو گئی ہے۔
ہولی کا تہوار
ہولی ہندوؤں کا ایک اہم تہوار ہے جو رنگوں اور خوشیوں کا تہوار سمجھا جاتا ہے۔ اس موقع پر لوگ ایک دوسرے پر رنگ پھینکتے ہیں اور خوشیوں کا اظہار کرتے ہیں۔ ہولی کا جلوس بھی ایک اہم رسم ہے، جس میں لوگ گلیوں میں نکلتے ہیں اور رنگوں سے کھیلتے ہیں۔
مساجد کو ڈھانپنے کا فیصلہ
سنبھل پولیس نے ہولی کے جلوس کے دوران مساجد کو پلاسٹک کی چادروں اور ترپالوں سے ڈھانپنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد مساجد کو رنگوں اور دیگر ممکنہ نقصان سے بچانا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ قدم مذہبی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
رمضان المبارک کا مقدس مہینہ
ہولی کا تہوار اس بار رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں آرہا ہے، جس کی وجہ سے صورتحال مزید حساس ہو گئی ہے۔ رمضان المبارک میں مسلمان روزے رکھتے ہیں اور مساجد میں عبادت کرتے ہیں۔ اس لیے مساجد کو ہولی کے جلوس سے بچانے کا فیصلہ ایک اہم اقدام سمجھا جا رہا ہے۔
عوامی ردعمل
اس فیصلے پر عوامی ردعمل مختلف ہے۔ کچھ لوگوں نے اس اقدام کو مذہبی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری قرار دیا ہے، جبکہ دوسروں نے اسے غیر ضروری اور تقسیم کرنے والا اقدام قرار دیا ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ قدم مذہبی رواداری کو کمزور کر سکتا ہے۔
حکومت کا موقف

حکومت کا کہنا ہے کہ یہ قدم مذہبی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے اور ممکنہ تنازعات سے بچنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ حکومت کا مقصد یہ ہے کہ ہولی کے تہوار کو پرامن طریقے سے منایا جائے اور کسی بھی قسم کے مذہبی تنازعے سے بچا جائے۔
مساجد کی اہمیت
مساجد مسلمانوں کے لیے عبادت گاہ ہیں اور ان کا بہت زیادہ احترام کیا جاتا ہے۔ مساجد کو ڈھانپنے کا فیصلہ اس بات کی عکاس ہے کہ حکومت مذہبی مقامات کے تحفظ کے لیے کوشاں ہے۔
مذہبی ہم آہنگی
بھارت ایک متنوع ملک ہے جہاں مختلف مذاہب کے لوگ ایک ساتھ رہتے ہیں۔ مذہبی ہم آہنگی کو برقرار رکھنا ایک اہم چیلنج ہے، خاص طور پر ایسے مواقع پر جب مختلف مذہبی تہوار ایک ساتھ منائے جاتے ہیں۔
ہولی اور رمضان
ہولی کا تہوار اس بار رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں آرہا ہے، جس کی وجہ سے صورتحال مزید حساس ہو گئی ہے۔ دونوں مذاہب کے لوگوں کو ایک دوسرے کے مذہبی جذبات کا احترام کرنا چاہیے اور پرامن طریقے سے تہوار منانا چاہیے۔
نتیجہ
بھارتی حکومت کا ہولی کے تہوار پر مساجد کو ڈھانپنے کا فیصلہ ایک اہم اقدام ہے جو مذہبی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ اس اقدام پر عوامی ردعمل مختلف ہے، لیکن اس کا مقصد پرامن تہوار منانا اور مذہبی تنازعات سے بچنا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ دونوں مذاہب کے لوگ ایک دوسرے کے جذبات کا احترام کریں گے اور پرامن طریقے سے تہوار منائیں گے۔