The heart-wrenching tragedy that unfolded in Naidkhai, Sumbal, has left an entire community in mourning. The sudden and violent passing of Abida Kounsar, a mother of three, has become yet another painful chapter in the long history of suffering endured by the people of Kashmir. The 45-year-old mother succumbed to her injuries after a grenade attack in Srinagar’s bustling TRC Sunday Market. Her departure has not only created an irreparable void in her children’s lives but has also reignited fear and grief in the region, where loss has become an all-too-familiar reality.
وادی کشمیر میں غم و اندوہ کی ایک اور داستان رقم ہو چکی ہے، جہاں ماں کے بچھڑنے کا صدمہ تین معصوم بچوں کی زندگیوں میں ناقابلِ برداشت خلا چھوڑ گیا ہے۔ عابدہ کونسر کی شہادت نے پورے علاقے کو سوگوار کر دیا، جہاں ہر آنکھ اشکبار تھی اور ہر دل دکھ میں ڈوبا ہوا تھا۔
عابدہ کی میت جب آمبولینس میں ان کے آبائی گاؤں پہنچی تو پورا علاقہ نوحہ کناں تھا۔ عورتیں بین کر رہی تھیں، بچے سہمے ہوئے تھے اور مرد آنسو بہا رہے تھے۔ ان کے بھائی وسیم راجہ نے روتے ہوئے کہا کہ ان کی بہن ایک شہید ہے، جو ایک بے رحم اور بے معنی جنگ کی نذر ہو گئی۔
ان کے تین بچوں، محمد حافی، زہیر زبیر، اور عبیہ زبیر کے لیے یہ صدمہ ناقابل برداشت تھا۔ صرف دس سالہ زہیر نے آنسوؤں کے ساتھ کہا کہ ان کی ماں ان کے لیے ایک گرم جیکٹ خریدنے والی تھیں، لیکن اب وہ ہمیشہ کے لیے بچھڑ گئی ہیں۔
علاقہ مکین غم و غصے میں تھے۔ ایک ہمسائی کلثومہ نے کہا کہ کشمیر کے لوگ کہیں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ بار بار یہی سوال اٹھایا جا رہا تھا کہ کب تک معصوم جانیں یونہی ضائع ہوتی رہیں گی؟ عامینہ بیگم نے بے بسی سے پوچھا کہ اب عابدہ کے بچوں کی دیکھ بھال کون کرے گا؟

وسیم راجہ نے حکومت سے اپیل کی کہ ان بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے درخواست کی کہ نہ صرف ان بچوں کی کفالت کی ذمہ داری لی جائے بلکہ اس بے رحم خونریزی کو روکنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جائیں۔
جب عابدہ کو سپرد خاک کیا جا رہا تھا تو سینکڑوں لوگ جنازے میں شریک تھے۔ عورتیں دھاڑیں مار کر رو رہی تھیں اور بچوں کے چہرے دکھ اور خوف کی عکاسی کر رہے تھے۔ یہ ایک ماں کا جنازہ ہی نہیں تھا بلکہ کشمیر میں جاری ظلم کی ایک اور دردناک مثال تھی۔
عابدہ کونسر کی المناک شہادت اس حقیقت کو اجاگر کرتی ہے کہ اس جنگ میں اصل نقصان عام انسانوں کا ہو رہا ہے۔ اس کے تین معصوم بچے آج بے سہارا ہیں، ان کا مستقبل اندھیروں میں گم ہو چکا ہے۔
کشمیری عوام آج بھی انصاف کے متلاشی ہیں۔ آخر کب تک یہ وادی لاشوں سے بھرتی رہے گی؟ کب تک مائیں اپنے بچوں سے بچھڑتی رہیں گی؟