Mountains Taller Than Mount Everest Discovered Underground

In a groundbreaking discovery, scientists have identified two massive underground mountains that are reportedly 100 times taller than Mount Everest, the world’s highest peak. These subterranean mountains, located approximately 1,000 kilometers beneath the Earth’s surface, have left researchers baffled. Mount Everest, in comparison, stands at 8.8 kilometers tall.

The discovery was made by a team of researchers who believe these mountains could be at least 500 million years old, possibly dating back to the formation of Earth itself, around 4 billion years ago. Dr. Arun Davis, the lead researcher, described the mountains as a mystery, stating that their origin and purpose remain unknown. These mountains are located beneath Africa and the Pacific Ocean, surrounded by ancient tectonic plates that have sunk deep into the Earth’s mantle.

سائنسدانوں کی جانب سے حال ہی میں ایک حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے دنیا کے سب سے اونچے پہاڑ ماوئنٹ ایورسٹ سے بھی اونچے 2 پہاڑوں کی موجودگی کا دعوی کیا ہے جو زیر زمین ہیں۔ یہ پہاڑ تقریبا 1,000 کلومیٹر بلند ہیں، جو ماوئنٹ ایورسٹ کی 8.8 کلومیٹر کی لمبائی سے کہیں زیادہ ہیں۔

تحقیق کے نتائج

محققین کا خیال ہے کہ یہ پہاڑ کم از کم 500 ملین سال پرانے ہیں، اور ہو سکتا ہے کہ خود زمین جتنا پرانے ہوں جو کہ تقریبا 4 ارب سال قبل بننا شروع ہوئے۔ تحقیقی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر ارون ڈیوس نے کہا کہ زمین کے نیچے یہ بہت بڑے پہاڑ ایک معمہ ہیں۔ ہمیں نہیں معلوم کہ وہ کیا ہیں یا کتنے عرصے سے وہاں موجود ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ عارضی ہو سکتے ہیں، یا تو لاکھوں یا اربوں سالوں سے وہاں موجود ہو سکتے ہیں۔

پہاڑوں کی جگہ

محققین کے مطابق یہ دونوں پہاڑ افریقہ اور بحرالکاہل کے نیچے واقع ہیں۔ وہ ایک بہت بڑے علاقے سے گھرے ہوئے ہیں جہاں پرانی ٹیکٹونک پلیٹیں ڈوب چکی ہیں۔ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب ایک پلیٹ دوسری پلیٹ کے نیچے چلی جاتی ہے اور تقریبا 3000 کلومیٹر نیچے زمین کی گہرائی میں دھنس جاتی ہے۔

پہاڑوں کی ساخت

یہ پہاڑ زمین کی گہرائی میں واقع ہیں اور ان کی ساخت ماوئنٹ ایورسٹ جیسے پہاڑوں سے بالکل مختلف ہے۔ ان کی بلندی اور حجم کے بارے میں ابھی تک مکمل معلومات حاصل نہیں ہو سکی ہیں، لیکن سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ پہاڑ زمین کی تاریخ کے بارے میں نئی معلومات فراہم کر سکتے ہیں۔

زمین کی تاریخ کے بارے میں نئی معلومات

یہ دریافت زمین کی تاریخ کے بارے میں نئی معلومات فراہم کر سکتی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ یہ پہاڑ زمین کی تشکیل کے ابتدائی دور سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کی موجودگی سے ہم زمین کی اندرونی ساخت کے بارے میں مزید جان سکتے ہیں۔

ڈاکٹر ارون ڈیوس کا بیان

تحقیقی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر ارون ڈیوس نے کہا کہ زمین کے نیچے یہ بہت بڑے پہاڑ ایک معمہ ہیں۔ ہمیں نہیں معلوم کہ وہ کیا ہیں یا کتنے عرصے سے وہاں موجود ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ عارضی ہو سکتے ہیں، یا تو لاکھوں یا اربوں سالوں سے وہاں موجود ہو سکتے ہیں۔

پہاڑوں کی عمر

محققین کا خیال ہے کہ یہ پہاڑ کم از کم 500 ملین سال پرانے ہیں، اور ہو سکتا ہے کہ خود زمین جتنا پرانے ہوں جو کہ تقریبا 4 ارب سال قبل بننا شروع ہوئے۔ یہ پہاڑ زمین کی تشکیل کے ابتدائی دور سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کی موجودگی سے ہم زمین کی اندرونی ساخت کے بارے میں مزید جان سکتے ہیں۔

زمین کی اندرونی ساخت

یہ پہاڑ زمین کی اندرونی ساخت کے بارے میں نئی معلومات فراہم کر سکتے ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ یہ پہاڑ زمین کی تشکیل کے ابتدائی دور سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کی موجودگی سے ہم زمین کی اندرونی ساخت کے بارے میں مزید جان سکتے ہیں۔

مستقبل کی تحقیق

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان پہاڑوں کے بارے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ ان کی ساخت، عمر اور زمین کی تاریخ میں ان کا کردار جاننے کے لیے مزید مطالعہ کیا جائے گا۔

زمین کی تشکیل کے بارے میں نئی معلومات

یہ دریافت زمین کی تشکیل کے بارے میں نئی معلومات فراہم کر سکتی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ یہ پہاڑ زمین کی تشکیل کے ابتدائی دور سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کی موجودگی سے ہم زمین کی اندرونی ساخت کے بارے میں مزید جان سکتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *