Mufti Abdul Qavi, a Pakistani cleric known for his controversial statements, has once again stirred public outrage with a series of contentious actions and remarks. From declaring certain types of alcohol as halal to proposing marriage to Indian actress Rakhi Sawant, and being expelled from Islamabad’s Lal Masjid, Mufti Qavi’s recent activities have ignited widespread criticism and debate.
Controversial Fatwa: Alcohol Derived from Minerals Deemed Halal
In a recent interview, Mufti Qavi claimed that beverages containing less than 40% alcohol are halal, especially if the alcohol is derived from minerals such as petrochemicals. He stated, “I think the beverages with less than 40 per cent alcohol are halal… Halal means you can drink it.” This assertion has been met with severe backlash from religious scholars and the public alike, who argue that it contradicts traditional Islamic teachings that prohibit the consumption of alcohol in any form.
Marriage Proposal to Rakhi Sawant and Her Rejection
Adding to the controversy, Mufti Qavi publicly expressed his desire to marry Bollywood actress Rakhi Sawant, suggesting a wedding date of February 14. He claimed that Rakhi had agreed to the date and would adopt Islamic attire post-marriage. However, Rakhi Sawant swiftly rejected the proposal, stating, “I am not serious about marrying Mufti Qavi. I don’t know if he has 100 wives or 900, but I alone am equal to 100,000 women, and he wouldn’t be able to handle me.” The proposal also attracted attention from a Pakistani landlord who offered land and jewelry worth millions if Rakhi agreed to marry Mufti Qavi.
Expulsion from Lal Masjid by Maulana Abdul Aziz
In a dramatic incident, Mufti Qavi was expelled at gunpoint from Islamabad’s Lal Masjid by Maulana Abdul Aziz. A video circulating online shows Maulana Aziz entering the mosque’s office with a firearm and ordering Mufti Qavi to leave immediately, threatening to shoot him if he returned. Maulana Aziz accused Mufti Qavi of being a “thug” and warned others against associating with him. Mufti Qavi later stated that he had visited the mosque for Friday prayers and was invited by scholars to discuss religious matters when the incident occurred.
Public and Religious Backlash
Mufti Qavi’s recent actions have drawn widespread condemnation from both the public and religious communities. His statements on alcohol have been labeled as misinterpretations of Islamic teachings, and his behavior has been deemed unbecoming of a religious scholar. The marriage proposal to Rakhi Sawant and the subsequent expulsion from Lal Masjid have further tarnished his reputation, leading to calls for accountability and a reevaluation of his standing within religious circles.
پاکستانی عالم دین مفتی عبدالقوی ایک بار پھر اپنی متنازعہ بیانات اور حرکات کی وجہ سے عوامی غصے کا شکار بنے ہیں۔ حلال شراب کے فتوے سے لے کر بھارتی اداکارہ راکھی ساونت کو شادی کی پیشکش اور اسلام آباد کی لال مسجد سے بے دخلی تک، مفتی قوی کی حالیہ سرگرمیوں نے وسیع پیمانے پر تنقید اور بحث کو جنم دیا ہے۔
متنازعہ فتویٰ: معدنیات سے حاصل شدہ شراب کو حلال قرار دینا
حال ہی میں ایک انٹرویو میں مفتی قوی نے دعویٰ کیا کہ 40 فیصد سے کم الکحل والی مشروبات، خاص طور پر اگر وہ معدنیات جیسے پیٹرو کیمیکلز سے حاصل کی گئی ہوں، حلال ہیں۔ انہوں نے کہا، “میں سمجھتا ہوں کہ 40 فیصد سے کم الکحل والی مشروبات حلال ہیں… حلال کا مطلب ہے کہ آپ اسے پی سکتے ہیں۔” اس بیان کو مذہبی علماء اور عوام کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، جن کا کہنا ہے کہ یہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے جو کسی بھی شکل میں شراب نوشی کو منع کرتی ہیں۔
راکھی ساونت کو شادی کی پیشکش اور انکار
مفتی قوی نے بالی ووڈ اداکارہ راکھی ساونت سے شادی کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے 14 فروری کی تاریخ تجویز کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ راکھی نے اس تاریخ پر رضامندی ظاہر کی ہے اور شادی کے بعد اسلامی لباس اپنائیں گی۔ تاہم، راکھی ساونت نے فوری طور پر اس پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا، “میں مفتی قوی سے شادی کے بارے میں سنجیدہ نہیں ہوں۔ مجھے نہیں معلوم کہ ان کی 100 بیویاں ہیں یا 900، لیکن میں اکیلی ہی 100,000 عورتوں کے برابر ہوں، اور وہ مجھے سنبھال نہیں سکیں گے۔” اس پیشکش پر ایک پاکستانی زمیندار نے بھی توجہ دی اور راکھی کو مفتی قوی سے شادی کرنے پر کروڑوں مالیت کی زمین اور زیورات دینے کی پیشکش کی۔
مولانا عبدالعزیز کی جانب سے لال مسجد سے بے دخلی
ایک ڈرامائی واقعے میں، مفتی قوی کو اسلام آباد کی لال مسجد سے مولانا عبدالعزیز نے بندوق کی نوک پر نکال دیا۔ آن لائن گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں مولانا عزیز کو مسجد کے دفتر میں بندوق کے ساتھ داخل ہوتے اور مفتی قوی کو فوری طور پر نکل جانے کا حکم دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، انہوں نے دھمکی دی کہ اگر وہ واپس آئے تو انہیں گولی مار دی جائے گی۔ مولانا عزیز نے مفتی قوی کو “ٹھگ” قرار دیا اور دوسروں کو ان سے دور رہنے کی وارننگ دی۔ مفتی قوی نے بعد میں کہا کہ وہ جمعہ کی نماز کے لیے مسجد آئے تھے اور علماء نے انہیں مذہبی امور پر بات چیت کے لیے مدعو کیا تھا جب یہ واقعہ پیش آیا۔
عوامی اور مذہبی حلقوں کی تنقید
مفتی قوی کی حالیہ حرکات کو عوام اور مذہبی حلقوں کی جانب سے وسیع پیمانے پر مذمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان کے شراب سے متعلق بیانات کو اسلامی تعلیمات کی غلط تشریح قرار دیا گیا ہے، اور ان کے رویے کو ایک عالم دین کے شایان شان نہیں سمجھا گیا۔ راکھی ساونت کو شادی کی پیشکش اور لال مسجد سے بے دخلی نے ان کی ساکھ کو مزید نقصان پہنچایا ہے، جس کے نتیجے میں ان کے خلاف احتساب اور مذہبی حلقوں میں ان کی حیثیت پر نظرثانی کے مطالبات سامنے آئے ہیں۔