Popular YouTuber Rajab Butt has once again made headlines by formally apologizing for his controversial perfume video and announcing the appointment of Chaudhry Basit Ali Chishti as his legal counsel. This development comes after Butt’s previous public apology where he swore on the Quran while standing before the Kaaba in Ihram. The social media personality now claims his statements were misinterpreted and has assembled a legal team to defend him against charges under sections 295-A and 295-C of Pakistan’s penal code.
Key Announcements in New Video Statement
- Formal apology issued for controversial content
- Chaudhry Basit Ali Chishti appointed as legal representative
- Claim of misunderstanding regarding legal sections
- Declaration of faith in Islamic principles
- Request for forgiveness from religious scholars
Background of the Controversy
The controversy began when:
- Butt released a video about his new perfume brand
- Certain remarks were interpreted as blasphemous
- Public outcry led to legal complaints
- Initial apology video filmed in Mecca
- Current legal strategy being implemented
Legal Implications
The case involves:
- Pakistan’s strict blasphemy laws (295-A, 295-C)
- Potential severe punishments if convicted
- Need for experienced legal defense
- Public perception influencing proceedings
- Role of religious scholars in resolution
Public Reaction
Responses have been mixed:
- Some accept the sincerity of apologies
- Others demand stricter accountability
- Religious leaders divided in opinions
- Legal experts analyzing case merits
- Social media debates ongoing
Conclusion
As this high-profile case develops, it highlights the complex intersection of social media, religious sensitivity, and legal accountability in Pakistan. The appointment of a senior religious-political figure as counsel suggests a strategic approach to navigate these turbulent waters. The outcome may set important precedents for similar cases in the future.
معروف یوٹیوبر رجب بٹ نے اپنے نئے پرفیوم کے نام پر جاری تنازعے کے بعد ایک بار پھر باقاعدہ معافی مانگتے ہوئے چوہدری بصیرت علی چشتی کو اپنا وکیل مقرر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اقدام ان کے اس سے قبل کے معافی نامے کے بعد آیا ہے جس میں انہوں نے قرآنِ پاک پر ہاتھ رکھ کر اور بیت اللّٰہ کے سامنے کھڑے ہوکر احرام میں اپنی غلطی تسلیم کی تھی۔
نئی ویڈیو میں اہم نکات
اپنے تازہ ویڈیو پیغام میں رجب بٹ نے کئی اہم باتیں واضح کی ہیں۔ انہوں نے اپنا مکمل نام رجب بٹ ولد محمد افضل بٹ بتاتے ہوئے اللّٰہ کی وحدانیت، حضرت محمدﷺ کی ذات اور ختم نبوت پر اپنے ایمان کی تصدیق کی۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی وائرل ہونے والی ویڈیو کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا اور انہیں 295 اے اور 295 سی دفعات کے بارے میں علم نہیں تھا۔
تنازعے کی ابتدا

یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب رجب بٹ نے اپنے نئے پرفیوم برانڈ کے بارے میں ایک ویڈیو جاری کی۔ ویڈیو میں دیے گئے بعض بیانات کو توہین آمیز قرار دیتے ہوئے عوامی ردعمل سامنے آیا جس کے بعد قانونی شکایات درج ہوئیں۔ اس کے جواب میں رجب بٹ نے مکہ معظمہ میں پہلی معافی ویڈیو جاری کی تھی اور اب انہوں نے اپنی قانونی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔
قانونی صورت حال
اس کیس میں پاکستان کے سخت توہین مذہب قوانین (295 اے، 295 سی) کا اطلاق ہو سکتا ہے جو ثبوت ملنے پر سخت سزائیں تجویز کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس طرح کے معاملات میں تجربہ کار قانونی ٹیم کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ عوامی رائے اور مذہبی علماء کی رائے بھی اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
چوہدری بصیرت علی چشتی کا کردار
تحریک لبیک پاکستان کے سینئر رہنما چوہدری بصیرت علی چشتی کو رجب بٹ نے اپنا قانونی نمائندہ مقرر کیا ہے۔ رجب بٹ نے انہیں اپنا “بڑا بھائی” قرار دیتے ہوئے مکمل قانونی اختیارات دیے ہیں۔ چوہدری بصیرت کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ مذہبی علماء سے بات چیت کریں، کیس کی پیروی کریں اور معافی کی درخواستوں کا عمل انجام دیں۔
عوامی ردعمل اور تاثرات
اس معاملے پر عوامی ردعمل مختلف النوع ہے۔ کچھ لوگ رجب بٹ کی معافی کو سمجھدار اقدام سمجھتے ہیں جبکہ کچھ حلقے زیادہ سخت کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مذہبی رہنماؤں کے درمیان بھی اس معاملے پر اختلاف پایا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے جبکہ قانونی ماہرین معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں۔
رجب بٹ کا دفاعی موقف
اپنے دفاع میں رجب بٹ کا کہنا ہے کہ انہوں نے ویڈیو میں جس 295 کی بات کی تھی وہ بھارت کے حوالے سے تھی نہ کہ پاکستان کے قوانین کے بارے میں۔ ان کا اصرار ہے کہ ان کے بیان کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا اور ان کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ انہوں نے اپنی ویڈیو میں تمام صحابہ کرام اور اہل بیت سے محبت کا اظہار بھی کیا ہے۔
مذہبی رہنماؤں سے رابطہ
رجب بٹ نے اپنی ویڈیو میں مولانا سعد رضوی اور مفتی منیب الرحمٰن سمیت دیگر معروف علماء سے اس “ناکردہ گناہ” پر معاف کرنے کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے اپنی نیک نیتی کا اظہار کرتے ہوئے مستقبل میں احتیاط برتنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔
قانونی ماہرین کی رائے
قانونی ماہرین کے مطابق یہ کیس انتہائی حساس نوعیت کا حامل ہے جس میں عدالتی کارروائی میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔ دونوں فریقوں کے لیے چیلنجز موجود ہیں اور ثبوتوں کا جائزہ کلیدی حیثیت رکھے گا۔ ماہرین کے مطابق اس معاملے میں مذہبی رہنماؤں کا کردار بھی اہم ہو سکتا ہے۔
سوشل میڈیا کا کردار
سوشل میڈیا نے اس معاملے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایک طرف تو اس نے تنازعے کو تیزی سے پھیلانے کا کام کیا تو دوسری طرف عوامی ردعمل کو منظم کرنے میں بھی مدد کی۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دونوں طرف کے دلائل پیش کیے گئے ہیں، تاہم اس کے ساتھ ساتھ غلط معلومات کے پھیلاؤ کا بھی امکان موجود رہا ہے۔
سبق آموز نکات
رجب بٹ کا یہ معاملہ ہمیں کئی اہم سبق دیتا ہے۔ سب سے بڑا سبق یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر بات کرتے وقت انتہائی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے، خاص طور پر مذہبی معاملات میں۔ اس کیس کا نتیجہ نہ صرف رجب بٹ کے مستقبل بلکہ پاکستان میں اظہار رائے کی حدود کے تعین میں بھی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔