Thalapathy Vijay, the renowned Indian actor and newly minted politician, recently made headlines for hosting a grand Iftar event in Chennai. The event, organized by his political party Tamilaga Vettri Kazhagam, saw thousands of attendees, including members of the Muslim community. Vijay, who is a Christian, not only participated in the Iftar but also joined the Maghrib prayer, showcasing a gesture of unity and inclusivity.
The actor, who recently announced his exit from the film industry after his last movie earned a staggering 275 crores, has been focusing on his political career. His decision to host an Iftar and participate in religious activities has been widely appreciated, with videos and photos from the event going viral on social media. This article delves into the details of the event, its significance, and the reactions it has garnered.
معروف بھارتی اداکار اور ابھرتے ہوئے سیاستدان تھلاپتی وجے نے حال ہی میں چنئی میں ایک شاندار دعوت افطار کا اہتمام کیا۔ یہ تقریب ان کی سیاسی جماعت تامیلاگا ویٹری کازگام کی جانب سے منعقد کی گئی تھی، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی، جن میں مسلم کمیونٹی کے اراکین بھی شامل تھے۔ وجے، جو کہ عیسائی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں، نے نہ صرف افطار میں شرکت کی بلکہ نماز مغرب میں بھی شریک ہوئے، جو اتحاد اور یکجہتی کا ایک بہترین مظاہرہ تھا۔
اداکار، جنہوں نے حال ہی میں فلم انڈسٹری کو خیرباد کہہ دیا ہے، اپنی آخری فلم میں 275 کروڑ کمائے تھے۔ اب وہ اپنی سیاسی کیرئیر پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ ان کے دعوت افطار کا اہتمام کرنے اور مذہبی سرگرمیوں میں شرکت کرنے کے فیصلے کو بڑے پیمانے پر سراہا گیا ہے، اور تقریب کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہیں۔ یہ مضمون تقریب کی تفصیلات، اس کی اہمیت، اور اس پر ہونے والے ردعمل پر روشنی ڈالتا ہے۔
تھلاپتی وجے کی سیاسی جماعت
تھلاپتی وجے نے حال ہی میں اپنی سیاسی جماعت تامیلاگا ویٹری کازگام بنائی ہے۔ یہ جماعت تامل ناڈو کی سیاست میں ایک نئی قوت کے طور پر ابھر رہی ہے۔ وجے نے اپنی سیاسی کیرئیر کا آغاز کرتے ہوئے عوام کے ساتھ جڑنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں، جن میں دعوت افطار کا اہتمام بھی شامل ہے۔
دعوت افطار کی تفصیلات

دعوت افطار کا اہتمام چنئی میں کیا گیا تھا، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ تقریب میں قرآن پاک کی تلاوت کی گئی اور دعائیں بھی مانگی گئیں۔ وجے نے روایتی لباس پہنا ہوا تھا اور سر پر ٹوپی بھی پہن رکھی تھی۔ انہوں نے مسلمانوں کے ساتھ افطار کیا اور باجماعت نماز مغرب میں بھی شریک ہوئے۔
نماز مغرب میں شرکت
وجے کی نماز مغرب میں شرکت کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔ یہ ویڈیو اداکار کی مذہبی ہم آہنگی اور یکجہتی کے جذبے کو ظاہر کرتی ہے۔ وجے نے اپنے اس اقدام سے یہ پیغام دیا ہے کہ مذہبی اختلافات کے باوجود اتحاد اور بھائی چارہ قائم رہنا چاہیے۔
سوشل میڈیا پر ردعمل
وجے کی دعوت افطار اور نماز مغرب میں شرکت کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہیں۔ بہت سے صارفین نے ان کے اقدام کو سراہا ہے، جبکہ کچھ نے اس پر تنقید بھی کی ہے۔ تاہم، زیادہ تر لوگوں نے وجے کی مذہبی ہم آہنگی کو سراہا ہے۔
وجے کا فلم انڈسٹری کو خیرباد
وجے نے حال ہی میں فلم انڈسٹری کو خیرباد کہہ دیا ہے۔ ان کی آخری فلم نے باکس آفس پر 275 کروڑ کمائے تھے۔ اب وہ اپنی سیاسی کیرئیر پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں اور عوام کے ساتھ جڑنے کے لیے مختلف اقدامات کر رہے ہیں۔
دعوت افطار کی اہمیت
دعوت افطار کا اہتمام کرنا اور مذہبی سرگرمیوں میں شرکت کرنا وجے کی مذہبی ہم آہنگی اور یکجہتی کے جذبے کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف مسلم کمیونٹی کے ساتھ اتحاد کا اظہار ہے بلکہ یہ ایک پیغام بھی ہے کہ مذہبی اختلافات کے باوجود اتحاد اور بھائی چارہ قائم رہنا چاہیے۔
آخر میں
تھلاپتی وجے کی دعوت افطار اور نماز مغرب میں شرکت ایک ایسا اقدام ہے جو مذہبی ہم آہنگی اور یکجہتی کے جذبے کو ظاہر کرتا ہے۔ ان کے اس اقدام کو بڑے پیمانے پر سراہا گیا ہے، اور یہ ایک پیغام ہے کہ مذہبی اختلافات کے باوجود اتحاد اور بھائی چارہ قائم رہنا چاہیے۔
یہ کہانی ہمیں یہ یاد دلاتی ہے کہ مذہبی ہم آہنگی اور یکجہتی معاشرے کے لیے کتنی اہم ہے۔ تھلاپتی وجے کا یہ اقدام اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ہمیں مذہبی اختلافات کے باوجود ایک دوسرے کے ساتھ مل کر رہنا چاہیے۔