The Inspiring Pakistani Family with Five CSS Officer Daughters

In a remarkable achievement that highlights the power of education and determination, a Pakistani family has made history by producing five daughters who all became Central Superior Services (CSS) officers. The latest addition to this extraordinary family is Zoha Malik Sher, who recently cleared the highly competitive CSS 2019 examinations conducted by the Federal Public Service Commission (FPSC). With only 2.51% of candidates succeeding in these rigorous exams, this family’s accomplishment stands as a shining example of academic excellence and women empowerment in Pakistan.

The CSS Examination Results 2019

  • Only 365 candidates passed out of thousands who appeared
  • 214 recommended for Grade 17 positions
  • Extremely competitive with 2.51% pass rate
  • Written and oral examination process
  • Zoha Malik Sher becomes family’s 5th CSS officer

Meet the Extraordinary Sisters

  1. Zoha Malik Sher – The youngest, recently cleared CSS 2019
  2. Sister 1 – Serving in Pakistan Civil Service
  3. Sister 2 – Serving in Pakistan Civil Service
  4. Sister 3 – Serving in Pakistan Civil Service
  5. Sister 4 – Serving in Pakistan Civil Service

Factors Behind Their Success

  • Strong family emphasis on education
  • Supportive parents who valued daughters’ education
  • Culture of academic excellence in household
  • Mutual encouragement among sisters
  • Determination to serve the country

Impact and Inspiration

  • Challenges stereotypes about women’s roles
  • Proves equal capability of women in civil services
  • Inspires other Pakistani families to educate daughters
  • Demonstrates merit-based success is possible
  • Highlights importance of women in nation-building

Conclusion

The Malik Sher sisters’ unprecedented achievement in Pakistan’s civil services examination serves as a powerful testament to what women can accomplish when given equal opportunities. Their story deserves national recognition as it not only makes their family proud but also serves as an inspiration for countless young Pakistani girls aspiring to serve their country through civil services.

پاکستان میں تعلیم اور عزم کی طاقت کی ایک شاندار مثال دیکھنے میں آئی ہے جہاں ایک خاندان کی پانچ بیٹیاں سینٹرل سپیریئر سروسز (سی ایس ایس) کے امتحانات پاس کرکے افسر بن گئی ہیں۔ اس خاندان کی سب سے چھوٹی بیٹی ضحیٰ ملک شیر نے حال ہی میں فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے سی ایس ایس 2019 کے امتحانات میں کامیابی حاصل کی ہے۔ محض 2.51 فیصد امیدواروں کی کامیابی کے ساتھ یہ امتحان انتہائی مشکل سمجھا جاتا ہے، لیکن اس خاندان نے ثابت کیا ہے کہ محنت اور لگن سے کوئی بھی مقصد حاصل کیا جا سکتا ہے۔

سی ایس ایس 2019 کے نتائج

فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے سی ایس ایس 2019 کے امتحانات میں ہزاروں امیدواروں میں سے صرف 365 کامیاب ہو سکے، جن میں سے 214 کو گریڈ 17 عہدوں کے لیے سفارش کی گئی۔ یہ امتحان انتہائی مشکل سمجھا جاتا ہے جس میں کامیابی کی شرح محض 2.51 فیصد رہی۔ ضحیٰ ملک شیر نے تحریری اور زبانی امتحانات میں کامیابی حاصل کرکے اپنے خاندان کی پانچویں سی ایس ایس افسر ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔

پانچوں بہنوں کی کامیابی کی داستان


اس غیر معمولی خاندان کی سب سے چھوٹی بیٹی ضحیٰ ملک شیر نے حال ہی میں سی ایس ایس 2019 کے امتحانات میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اس کی چار بڑی بہنیں پہلے ہی پاکستان سول سروس میں مختلف عہدوں پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔ یہ پانچوں بہنیں اپنی محنت، لگن اور قابلیت کی بدولت ملک کی اعلیٰ ترین سول سروس کا حصہ بن چکی ہیں۔

کامیابی کے اہم عوامل


اس خاندان کی کامیابی کی بنیادی وجہ تعلیم پر خصوصی توجہ دینا ہے۔ والدین نے بیٹیوں کی تعلیم و تربیت پر خاص توجہ دی اور گھر میں تعلیمی ماحول پیدا کیا۔ بہنوں نے ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کی اور ملک کی خدمت کا جذبہ ان کی کامیابی کا بنیادی محرک رہا۔ والد کے سرکاری ملازم ہونے کے باوجود انہوں نے اپنی تمام بیٹیوں کو اعلیٰ تعلیم دلوانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

معاشرے پر اثرات


اس خاندان کی کامیابی نے معاشرے میں خواتین کے کردار کے بارے میں پائے جانے والے روایتی تصورات کو چیلنج کیا ہے۔ انہوں نے ثابت کیا کہ خواتین بھی سول سروسز جیسے مشکل شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھا سکتی ہیں۔ یہ کہانی دیگر پاکستانی خاندانوں کے لیے ایک بہترین مثال ہے جو اپنی بیٹیوں کو اعلیٰ تعلیم دلوانے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں۔

سی ایس ایس امتحان کی اہمیت


سی ایس ایس پاکستان کا سب سے مشکل مقابلے کا امتحان سمجھا جاتا ہے جس میں کامیاب ہونے والوں کو ملک کے اعلیٰ ترین سرکاری عہدے ملتے ہیں۔ اس امتحان میں کامیابی کے لیے انتہائی محنت اور لگن درکار ہوتی ہے۔ ہر سال کامیابی کی شرح بہت کم رہتی ہے، جو اس امتحان کی مشکل سطح کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ امتحان درحقیقت ملک کی بہترین ذہانت کو منتخب کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

معاشرتی تبدیلی کے لیے پیغام


اس واقعے سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ خواتین کو اعلیٰ عہدوں کے لیے یکساں مواقع فراہم کرنے چاہئیں۔ گھریلو سطح پر بچیوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے اور انہیں روایتی پیشوں کے علاوہ دیگر شعبوں میں آگے آنے کے لیے ترغیب دینی چاہیے۔ معاشرے میں خواتین کی کامیابیوں کو سراہنے کی ثقافت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

حکومتی اقدامات کی ضرورت


حکومت کو چاہیے کہ وہ خواتین کے لیے خصوصی کوچنگ پروگرامز کا اہتمام کرے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دے۔ سی ایس ایس امتحانات کے لیے خواتین کو خصوصی رہنمائی فراہم کی جائے اور کامیاب خواتین افسران کی کہانیوں کو عام کرکے نوجوان لڑکیوں کے لیے رول ماڈلز پیش کیے جائیں۔ تعلیمی اداروں میں کامیاب خواتین کے سیشنز کا انعقاد کیا جانا چاہیے۔

آخری بات

ملک شیر خاندان کی پانچ بیٹیوں کی کامیابی پاکستانی معاشرے کے لیے ایک روشن مثال ہے۔ یہ ثابت کرتی ہے کہ جب لڑکیوں کو مواقع دیے جائیں تو وہ ملک کی اعلیٰ ترین پوزیشنز تک پہنچ سکتی ہیں۔ یہ کہانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ پاکستان کی ترقی کے لیے خواتین کی تعلیم اور بااختیاری ناگزیر ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *