The Missing Golden Crown of Taj Mahal: Where Did 466 kg of Gold Disappear?

The Taj Mahal, a symbol of love and one of the most magnificent monuments in the world, is also an architectural masterpiece. Built by Mughal Emperor Shah Jahan in memory of his beloved wife Mumtaz Mahal, this monument has stood the test of time. However, one of its most striking features—the golden crown—is now missing.

According to a report by The Times of India, the original top structure of the Taj Mahal was entirely made of gold. It was approximately 30 feet tall and featured a distinct crescent moon design, a common element in Islamic architecture. This golden structure was not merely decorative; it was also a symbol of the Mughal Empire’s immense wealth and artistic excellence.

The mystery of the Taj Mahal’s missing golden crown remains unsolved. Whether it was looted by invaders, stolen by colonial powers, or lost to time, its disappearance is a significant historical loss. The 466 kg of gold that once adorned this magnificent monument symbolized not just architectural grandeur but also India’s rich cultural heritage. Until new evidence emerges, the fate of this golden marvel will continue to intrigue historians and treasure hunters alike.

تاج محل کی تعمیر کے وقت اس کے گنبد کے اوپر ایک شاندار سنہری تاج نصب کیا گیا تھا۔ تاریخی کتاب ‘تواریخ آگرہ’ کے مصنف راج کشور راجے کے مطابق، اس تاج کے لیے استعمال ہونے والا سونا شاہی خزانے سے لیا گیا تھا۔ یہ سونا لاہور کے ماہر کاریگر کاظم خان کی نگرانی میں تیار کیا گیا تھا، جو مغلیہ دور کے مشہور معماروں میں سے ایک تھے۔

اس سنہری تاج کا وزن تقریباً 466 کلوگرام بتایا جاتا ہے، جو آج کے حساب سے اربوں روپے کی مالیت کا ہوگا۔ یہ تاج نہ صرف تاج محل کی خوبصورتی میں چار چاند لگاتا تھا بلکہ مغل سلطنت کی عظمت کی علامت بھی تھا۔

سنہری تاج کب اور کیسے غائب ہوا؟

تاریخی شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ یہ قیمتی تاج 18ویں صدی کے اواخر یا 19ویں صدی کے آغاز میں غائب ہوا۔ اس وقت ہندوستان پر انگریزوں کا قبضہ ہو رہا تھا، اور ملک میں سیاسی انتشار کا دور تھا۔ کچھ مورخین کا خیال ہے کہ یہ تاج مرہٹوں نے لوٹ لیا ہوگا، جو اس دور میں دہلی اور آگرہ پر حملے کر رہے تھے۔

دوسری نظریے کے مطابق، ممکن ہے کہ انگریز افسران نے اس قیمتی سونے کو ہتھیا لیا ہو۔ انگریزوں نے ہندوستان سے بیش بہا خزانے اور نوادرات برطانیہ منتقل کیے تھے، اور تاج محل کا سنہری تاج بھی ان کا شکار ہو سکتا ہے۔

تلاش کے نامکم کوششیں

حکومت ہند نے کئی بار اس گمشدہ خزانے کو تلاش کرنے کی کوششیں کی ہیں۔ 20ویں صدی میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (ASI) نے تاج محل کی مکمل جانچ پڑتال کی، لیکن سنہری تاج کے بارے میں کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا۔ کچھ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق، یہ تاج کسی غیر ملکی عجائب گھر میں موجود ہو سکتا ہے، لیکن اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

کیا یہ تاج کبھی مل پائے گا؟

بدقسمتی سے، اس بات کے بہت کم امکانات ہیں کہ یہ قیمتی سنہری تاج دوبارہ دریافت ہوگا۔ صدیوں گزر جانے کے بعد، اس کے نشانات مٹ چکے ہیں۔ تاہم، اگر کبھی یہ خزانہ برآمد ہوا تو نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا کے لیے یہ ایک تاریخی دریافت ہوگی۔

آخری بات

تاج محل کا گمشدہ سنہری تاج آج بھی ایک پراسرار معمہ بنا ہوا ہے۔ چاہے یہ حملہ آوروں نے لوٹ لیا ہو، انگریزوں نے اپنے قبضے میں لے لیا ہو، یا وقت کے ساتھ کہیں گم ہو گیا ہو، اس کا غائب ہونا ہندوستان کی تاریخ کا ایک اہم واقعہ ہے۔ یہ 466 کلوگرام سونا نہ صرف تعمیراتی عظمت کی علامت تھا بلکہ ہندوستان کی شاندار ثقافتی وراثت کا بھی عکاس تھا۔ جب تک کوئی نئے ثبوت سامنے نہیں آتے، یہ راز تاریخ دانوں اور خزانے کی تلاش کرنے والوں کے لیے ایک دلچسپ پہیلی بنی رہے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *