The Story of Hazrat Umar (RA) and His Sister’s Acceptance of Islam

Hazrat Umar (RA), one of the most influential figures in Islamic history, was initially a fierce opponent of the Prophet Muhammad (PBUH). However, his journey to Islam is a remarkable tale of transformation and divine guidance. Before accepting Islam, Hazrat Umar (RA) was determined to harm the Prophet (PBUH). One day, he set out with the intention to kill him but was informed on the way that his sister, Fatima (RA), and her husband, Sa’id bin Zaid (RA), had embraced Islam.

This revelation led him to his sister’s house, where a series of events unfolded that changed his life forever. The story of Hazrat Umar’s (RA) acceptance of Islam is not only a testament to the power of the Quran but also a lesson in humility, repentance, and the transformative power of faith.

حضرت عمرؓ، جو اسلامی تاریخ کے سب سے بااثر شخصیات میں سے ایک ہیں، ابتدائی طور پر نبی اکرم ﷺ کے سخت مخالف تھے۔ تاہم، ان کا اسلام قبول کرنا ایک قابل ذکر کہانی ہے جو تبدیلی اور الہی ہدایت کی عکاسی کرتی ہے۔ اسلام قبول کرنے سے پہلے، حضرت عمرؓ نبی کریم ﷺ کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے نکلے۔ ایک دن، وہ نبی کریم ﷺ کو قتل کرنے کے ارادے سے نکلے، لیکن راستے میں انہیں بتایا گیا کہ ان کی بہن فاطمہؓ اور ان کے بہنوئی سعید بن زیدؓ اسلام قبول کر چکے ہیں۔

یہ خبر سن کر حضرت عمرؓ اپنی بہن کے گھر پہنچے، جہاں ایک سلسلہ واقعات نے ان کی زندگی کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔ حضرت عمرؓ کے اسلام قبول کرنے کی کہانی نہ صرف قرآن کی طاقت کی گواہی ہے بلکہ یہ عاجزی، توبہ، اور ایمان کی تبدیلی کی طاقت کا سبق بھی دیتی ہے۔

حضرت عمرؓ کا اسلام سے پہلے کا رویہ

حضرت عمرؓ اسلام قبول کرنے سے پہلے نبی اکرم ﷺ کے سخت دشمن تھے۔ وہ اسلام کے خلاف تھے اور نبی کریم ﷺ کو نقصان پہنچانے کے ارادے رکھتے تھے۔ ایک دن، وہ نبی کریم ﷺ کو قتل کرنے کے ارادے سے نکلے۔

راستے میں خبر

راستے میں ایک شخص نے حضرت عمرؓ سے کہا:
“پہلے اپنے گھر کی خبر لو، تمہاری بہن فاطمہ اور بہنوئی سعید بن زید اسلام لا چکے ہیں۔”
یہ سن کر حضرت عمرؓ غصے میں اپنی بہن کے گھر پہنچے۔

بہن کے گھر پہنچنا

جب حضرت عمرؓ نے دروازہ کھٹکھٹایا، تو اندر سے قرآن کی تلاوت کی آواز آ رہی تھی۔ حضرت فاطمہؓ نے دروازہ کھولا تو حضرت عمرؓ نے کہا:
“کیا میں نے سنا ہے کہ تم نے محمد ﷺ کا دین قبول کر لیا ہے؟”
انہوں نے جواب دیا:
“ہاں! ہم مسلمان ہو چکے ہیں۔”

غصے کا اظہار

یہ سنتے ہی حضرت عمرؓ نے غصے میں اپنی بہن کو تھپڑ مارا، جس سے ان کی پیشانی زخمی ہو گئی اور خون بہنے لگا۔

ندامت کا احساس

یہ منظر دیکھ کر حضرت عمرؓ کو ندامت محسوس ہوئی اور کہنے لگے:
“جو کچھ تم پڑھ رہی تھیں، وہ مجھے بھی دو۔”
حضرت فاطمہؓ نے کہا:
“آپ ناپاک ہیں، پہلے غسل کریں، پھر پڑھیں۔”

قرآن کی تلاوت

حضرت عمرؓ نے غسل کیا اور سورہ طہ کی آیات پڑھیں:
“طٰہٰ، مَا أَنْزَلْنَا عَلَيْكَ الْقُرْآنَ لِتَشْقَىٰ…”
(سورہ طہ: 1-2)

دل کی تبدیلی

یہ الفاظ سن کر حضرت عمرؓ کا دل بدل گیا۔ انہوں نے فوراً نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر اسلام قبول کر لیا۔

اسلام قبول کرنے کے بعد

حضرت عمرؓ کے اسلام قبول کرنے کے بعد، انہوں نے اسلام کی خدمت میں اپنی زندگی وقف کر دی۔ وہ نبی کریم ﷺ کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک بن گئے اور بعد میں خلیفہ دوم کے طور پر خدمات انجام دیں۔

سبق

حضرت عمرؓ کے اسلام قبول کرنے کی کہانی ہمیں کئی اہم سبق دیتی ہے:

الہی ہدایت: اللہ تعالیٰ جسے چاہے ہدایت دے سکتا ہے۔

توبہ کی طاقت: توبہ اور ندامت انسان کی زندگی کو بدل سکتی ہے۔

قرآن کی طاقت: قرآن کا پیغام دل کو بدل سکتا ہے۔

آخر میں

حضرت عمرؓ کے اسلام قبول کرنے کی کہانی ایک ایسی کہانی ہے جو ایمان کی طاقت، توبہ کی اہمیت، اور قرآن کے پیغام کی گہرائی کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ کہانی ہمیں یہ بھی یاد دلاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ جسے چاہے ہدایت دے سکتا ہے، چاہے وہ کتنا ہی مخالف کیوں نہ ہو۔

یہ کہانی ہمیں یہ بھی سکھاتی ہے کہ ہمیں کبھی کسی کی ہدایت سے مایوس نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہر کسی کے لیے وسیع ہے۔ حضرت عمرؓ کی زندگی کا یہ واقعہ ہمیں یہ بھی یاد دلاتا ہے کہ ایمان کی طاقت انسان کی زندگی کو مکمل طور پر بدل سکتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *