In the southern regions of India, the Irula tribe has mastered the ancient art of snake catching and venom extraction, turning it into a means of livelihood. Spread across Kerala, Karnataka, and Tamil Nadu, this tribe has been controlling snakes for centuries and plays a crucial role in producing antivenom, which saves thousands of lives every year. While most people fear snakes, for the Irula tribe, these creatures are not a source of fear but an integral part of their culture and livelihood.
The Irula tribe’s expertise lies in their ability to handle some of the world’s most dangerous snakes, including cobras, vipers, and kraits. They extract venom from these snakes, which is then used to produce life-saving antivenom. Remarkably, even children in the tribe are trained in this dangerous art from a young age, making it a unique and fascinating aspect of their culture.
جنوبی ہندوستان کے ایرولا قبیلے نے سانپ پکڑنے اور ان کے زہر نکالنے کے قدیم فن کو اپنی روزی کا ذریعہ بنا لیا ہے۔ کیرالہ، کرناٹک، اور تمل ناڈو میں پھیلا ہوا یہ قبیلہ صدیوں سے سانپوں کو قابو میں کرنے کی مہارت رکھتا ہے اور ان کے زہر سے اینٹی وینم تیار کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، جو ہر سال ہزاروں افراد کی جان بچاتا ہے۔ عام طور پر سانپ کا سامنا ہوتے ہی لوگ خوفزدہ ہو جاتے ہیں، لیکن ایرولا قبیلے کے لیے یہ مخلوق خوف کا سبب نہیں بلکہ ان کی ثقافت اور روزگار کا لازمی جزو ہے۔
ایرولا قبیلے کی تاریخ
ایرولا قبیلے کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔ یہ قبیلہ جنوبی ہندوستان کے جنگلوں میں رہتا ہے اور سانپوں کے ساتھ گہرا تعلق رکھتا ہے۔ ایرولا قبیلے کے لوگ سانپوں کو پکڑنے، ان کے زہر کو نکالنے، اور اینٹی وینم تیار کرنے میں ماہر ہیں۔ یہ فن نسل در نسل منتقل ہوتا آیا ہے، اور آج بھی یہ قبیلہ اسی روایت کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔
سانپوں کی اقسام
دنیا کے تقریباً 70 فیصد سانپ غیر زہریلے ہوتے ہیں، لیکن باقی 30 فیصد میں کچھ انتہائی خطرناک اقسام شامل ہیں، جن کے کاٹنے سے چند گھنٹوں میں موت واقع ہو سکتی ہے۔ ایرولا قبیلے کے لوگ ان خطرناک سانپوں جیسے کوبرا، وائپر، اور کریٹ کو پکڑنے میں ماہر ہیں۔ یہ سانپ نہ صرف زہریلے ہوتے ہیں بلکہ ان کا زہر اینٹی وینم تیار کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
زہر نکالنے کا عمل
ایرولا قبیلے کے لوگ سانپوں کے زہر کو نکالنے کا عمل بہت احتیاط سے انجام دیتے ہیں۔ وہ سانپ کو پکڑتے ہیں اور اس کے منہ کو ایک خاص طریقے سے کھولتے ہیں۔ پھر وہ ایک شیشے کے برتن کو سانپ کے دانتوں پر لگاتے ہیں تاکہ زہر اس برتن میں جمع ہو جائے۔ یہ زہر بعد میں اینٹی وینم تیار کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
اینٹی وینم کی تیاری
ایرولا قبیلے کے لوگ سانپوں کے زہر کو جمع کرنے کے بعد اسے لیبارٹری میں بھیجتے ہیں، جہاں اس سے اینٹی وینم تیار کیا جاتا ہے۔ یہ اینٹی وینم ہر سال ہزاروں افراد کی جان بچاتا ہے۔ ایرولا قبیلے کا یہ کام نہ صرف ان کے لیے روزگار کا ذریعہ ہے بلکہ یہ معاشرے کے لیے ایک اہم خدمت بھی ہے۔
بچوں کی تربیت

ایرولا قبیلے میں بچوں کو بھی سانپ پکڑنے اور زہر نکالنے کی تربیت دی جاتی ہے۔ یہ بچے کم عمری سے ہی اس فن کو سیکھتے ہیں اور اسے اپنے بزرگوں سے ورثے میں حاصل کرتے ہیں۔ یہ تربیت نہ صرف انہیں روزگار کے مواقع فراہم کرتی ہے بلکہ انہیں اپنی ثقافت سے جوڑے رکھتی ہے۔
ثقافتی اہمیت
سانپ پکڑنے اور زہر نکالنے کا فن ایرولا قبیلے کی ثقافت کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہ فن نہ صرف ان کے لیے روزگار کا ذریعہ ہے بلکہ یہ ان کی شناخت بھی ہے۔ ایرولا قبیلے کے لوگ اپنے اس فن پر فخر کرتے ہیں اور اسے آنے والی نسلوں تک منتقل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
چیلنجز اور مستقبل
اگرچہ ایرولا قبیلے کا فن بہت اہم ہے، لیکن انہیں کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ جنگلات کی کٹائی، سانپوں کی تعداد میں کمی، اور جدید دور میں اینٹی وینم کی تیاری کے نئے طریقے ان کے روایتی فن کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ اس کے باوجود، ایرولا قبیلے کے لوگ اپنے فن کو زندہ رکھنے کے لیے کوشاں ہیں۔
نتیجہ
ایرولا قبیلہ ایک ایسی منفرد ثقافت کا حامل ہے جہاں بچے بھی خطرناک سانپوں سے زہر نکالنے کا فن جانتے ہیں۔ یہ قبیلہ نہ صرف اپنی روزی کمانے کے لیے بلکہ معاشرے کی خدمت کے لیے بھی یہ فن استعمال کرتا ہے۔ اگرچہ انہیں کئی چیلنجز کا سامنا ہے، لیکن ایرولا قبیلے کے لوگ اپنی ثقافت اور روایات کو زندہ رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔