The question of whether extraterrestrial life exists and when it might contact humans has fascinated scientists and the general public for decades. According to recent research, scientists have predicted that aliens could potentially make contact with humans by 2029. This prediction is based on signals sent by NASA in 1972, which have traveled through space and may have reached extraterrestrial civilizations.
NASA’s Deep Space Network (DSN) sent signals into the vastness of space in 1972, and scientists believe these signals could have reached a white dwarf star located 12 billion miles away by 2002. If extraterrestrial life exists near this star and has responded to the signals, their reply could reach Earth by 2029. This article explores the details of this prediction, the science behind it, and what it means for humanity.
سائنسدانوں نے ایک نئی تحقیق کے بعد بتایا ہے کہ خلائی مخلوق ممکنہ طور پر 2029ء تک انسانوں سے رابطہ کر سکتی ہے۔ یہ پیشگوئی ناسا کے 1972ء میں بھیجے گئے سگنلز پر مبنی ہے، جو 27 سال کے سفر کے بعد 2002ء میں ایک مردہ ستارے تک پہنچ چکے ہیں۔ اگر اس ستارے پر خلائی مخلوق موجود ہے اور انہوں نے جوابی سگنلز بھیجے ہیں، تو وہ 2029ء تک زمین تک پہنچ سکتے ہیں۔
ناسا کا 1972ء کا پیغام
1972ء میں ناسا نے اپنے ڈیپ سپس نیٹ ورک (DSN) کے ذریعے خلاء میں ایک پیغام بھیجا تھا۔ یہ پیغام زمین سے 12 ارب میل دور واقع ایک مردہ ستارے (white dwarf) تک پہنچ چکا ہے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اگر اس ستارے کے قریب خلائی مخلوق موجود ہے، تو وہ اس پیغام کو پا کر انسانوں سے رابطہ کر سکتی ہے۔
سگنلز کا سفر
ناسا کے سگنلز کو زمین سے مردہ ستارے تک پہنچنے میں 27 سال لگے۔ اگر خلائی مخلوق نے جوابی سگنلز بھیجے ہیں، تو انہیں زمین تک پہنچنے میں بھی 27 سال کا عرصہ لگے گا۔ اس طرح، 2029ء تک ہم خلائی مخلوق کے جواب کی توقع کر سکتے ہیں۔
خلائی مخلوق کی تلاش
ناسا کے سائنسدان کئی دہائیوں سے خلائی مخلوق کی تلاش میں مصروف ہیں۔ وہ خلاء میں سگنلز بھیجتے رہتے ہیں تاکہ اگر کہیں خلائی مخلوق موجود ہو، تو وہ انسانوں کی موجودگی سے آگاہ ہو سکے۔ یہ سگنلز زمین سے دور دراز کے سیاروں اور ستاروں تک پہنچتے ہیں، اور سائنسدانوں کو امید ہے کہ ایک دن وہ خلائی مخلوق سے رابطہ کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
خلائی مخلوق کے وجود کے شواہد
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ کائنات میں لاکھوں کروڑوں سیارے موجود ہیں، اور ان میں سے کچھ پر زندگی کے آثار ہو سکتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں، کئی ایسے سیارے دریافت ہوئے ہیں جو زمین جیسے ماحول رکھتے ہیں۔ یہ دریافت خلائی مخلوق کے وجود کے امکان کو مزید تقویت دیتی ہیں۔
خلائی مخلوق سے رابطے کے اثرات

اگر خلائی مخلوق واقعی 2029ء تک انسانوں سے رابطہ کرتی ہے، تو اس کے کیا اثرات ہوں گے؟ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ رابطہ انسانی تاریخ کا ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ نہ صرف ہماری سائنسی ترقی کو بڑھاوا دے گا بلکہ ہمارے فلسفے اور مذہب پر بھی گہرے اثرات مرتب کرے گا۔
خلائی مخلوق کے جواب کا انتظار
سائنسدان اب 2029ء تک خلائی مخلوق کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔ اگر جواب موصول ہوتا ہے، تو یہ انسانی تاریخ کا سب سے بڑا واقعہ ہوگا۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ خلائی مخلوق کا جواب ہمیں کائنات کے بارے میں نئے حقائق سے آگاہ کر سکتا ہے۔
خلائی مخلوق سے رابطے کی تیاری
سائنسدان خلائی مخلوق سے رابطے کی تیاری کر رہے ہیں۔ وہ نئے ٹیکنالوجیز تیار کر رہے ہیں تاکہ اگر خلائی مخلوق کا جواب موصول ہو، تو اسے سمجھا جا سکے۔ اس کے علاوہ، سائنسدان یہ بھی سوچ رہے ہیں کہ اگر خلائی مخلوق سے رابطہ ہوتا ہے، تو ہمیں کس طرح کا ردعمل دینا چاہیے۔